مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 120
وَعَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ یَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ یَزَالُ یُصِیْبُکَ فِیْ کُلِّ عَامِ وَجَعٌ مِنَ الشَّاۃِ الْمَسْمُوْمَۃِ الَّتِیْ اکَلْت قَالَ مَآصَابَنِیْ شَیْءٌ مِّنْھَا اِلَّا وَھُوَ مَکْتُوْبٌ عَلَیَّ وَاٰدَمُ طِیْنَتِہٖ۔ (رواہ ابن ماجۃ)
تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
اور حضرت ام سلمہ (ام المومنین ام سلمہ ؓ قریشیہ اور مخزومیہ ہیں سرکار دو عالم ﷺ کی زوجہ مطھرہ ہیں ٥٩ ھ میں آپ کا انتقال ہوا اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں)۔ سے مروی ہے کہ انہوں نے سرکار دو عالم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے جو زہر آلود بکری کھائی تھی ( جو خیبر میں ایک یہودیہ نے کھلائی تھی) ہر سال اس کی وجہ سے آپ ﷺ کو تکلیف ہوتی ہے؟ آپ نے فرمایا جو چیز (یعنی اذیت و تکلیف یا بیماری) مجھ کو پہنچتی ہے وہ میرے لئے اسی وقت لکھی گئی تھی جب کہ آدم مٹی کے اندر تھے (یعنی میری تقدیر میں یوں ہی لکھا تھا)۔ (ابن ماجہ)
Top