مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 12
وعن أنس أنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا وأكل ذبيحتنا فذلك المسلم الذي له ذمة الله وذمة رسوله فلا تخفروا الله في ذمته . رواه البخاري
مسلمان کون ہے؟
اور حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی ہماری طرح نماز پڑھے ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہمارے ذبیحوں کو کھائے وہ مسلمان ہے اور اللہ اور اللہ کے رسول کے عہد وامان میں ہے۔ پس جو آدمی اللہ کے عہد وامان میں ہے تم اس کے ساتھ عہد شکنی مت کرو۔ (صحیح البخاری )

تشریح
اصل ایمان اگرچہ تصدیق قلبی کا نام ہے لیکن یہ ایک اندرونی کیفیت اور قلبی صفت ہے جس کا تعلق باطن سے ہے، اسی طرح اقرار اگرچہ زبان سے متعلق ہے مگر وہ بھی ایک قیمتی چیز ہے لہٰذا دو دینوں میں کھلا ہوا امتیاز ان کے علیحدہ علیحدہ شعار ہی کے ذریعہ ہوسکتا ہے، اسلامی معاشرہ میں نماز پڑھنا اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے عبادت کرنا اہل کتاب کے مقابلہ میں سب سے زیادہ امتیازی عمل ہے، اسی طرح معاشرتی لحاظ سے جس عمل اور طریقہ میں اہل کتاب مسلمانوں سے کھلا ہوا احتراز کرتے تھے وہ ان کا ذبیحہ تھا کہ مسلمانوں کا ذبح کیا ہوا گوشت اہل کتاب نہیں کھاتے تھے لہٰذا اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اگر عبادات میں وہ ہماری طرح قبلہ کی طرف رخ کرنے لگیں اور معاشرتی لحاظ سے وہ ہم سے اتنا قریب آجائیں کہ ہمارے ہاتھ کا ذبیحہ کھانے لگیں تو یہ اس بات کی کھلی ہوئی شہادت ہوگی کہ وہ ہمارا دین پوری یقین کے ساتھ قبول کرچکے ہیں اور ایمان ان کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ گیا ہے جس کا اظہار نہ صرف یہ کہ زبان سے بلکہ ان کے عمل سے بھی ہو رہا ہے کہ وہ دائرہ اسلام میں پوری طرح داخل ہوگئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول کے ساتھ ان کا عہد و اقرار ہوگیا ہے ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا ذمہ اللہ اور اللہ کے رسول نے لے لیا ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ ان کے ساتھ کسی قسم کی بد معاملگی یا برا سلوک نہ کریں، نہ ان کو ستائیں نہ تکلیف دیں اور نہ ان کے ساتھ ایسا طور پر طریقہ رکھیں جس سے ان میں کسی قسم کا خوف و ہر اس یا دل شکستگی پیدا ہو، ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی بدمعاملگی اور بدسلوکی درحقیقت اللہ کے عہد کو توڑ نے اور اس عہد شکنی کا الزام اللہ پر عائد کرنے کے مترادف ہوگی۔
Top