Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2042
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من مات وعليه صوم صام عنه وليه
میت کے ذمہ روزوں کا فدیہ
حضرت عائشہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کے ورثاء روزہ رکھیں (یعنی فدیہ دیں) (بخاری ومسلم)
تشریح
جس شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کے ذمہ روزے واجب ہوں تو اس کے بارے میں بھی علماء کے اختلافی مسلک ہیں چناچہ اکثر علماء کہ جن میں حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی رحمہم اللہ بھی شامل ہیں یہ فرماتے ہیں کہ ایسے شخص کی طرف سے کوئی دوسرا روزہ نہ رکھے بلکہ اس کے ورثاء اس کے ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو فدیہ دیں چناچہ ان حضرات کی طرف سے اس حدیث کی یہی تاویل کی جاتی ہے کہ یہاں روزہ رکھنے سے مراد فدیہ دینا ہے کیونکہ فدیہ دینا بھی بمنزلہ روزہ رکھنے کے ہے اور اگلی حدیث اس توجیہ و تایل کی بنیاد ہے۔ میت کی طرف سے روزہ رکھنے سے اس لئے منع کیا جاتا ہے کہ ایک حدیث میں جو اس باب کے آخر میں آرہی ہے صراحت کے ساتھ اس کی ممانعت فرمائی گئی حضرت امام احمد حدیث کے ظاہری مفہوم پر عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے اس کا وارث روزے رکھے۔ مذکورہ بالا مسئلہ کے سلسلہ میں حنفیہ کا یہ مسلک بھی ہے کہ اگر مرنے والے فدیہ کے بارے میں وصیت کر جائے تو وارث پر میت کی طرف سے فدیہ مذکور ادا کرنا واجب ہے۔ جب کہ وہ فدیہ میت کی تہائی مال میں سے نکل سکتا ہو لہٰذا اگر فدیہ مقدار اس کے تہائی مال کے مقدار سے زائد ہوگی تو وارث پر فدیہ کی اس مقدار کی ادائیگی واجب نہیں جو تہائی مال سے زائد ہو۔ ہاں اگر وارث اس زائد مقدار کو بھی ادا کر دے گا تو نہ صرف یہ کہ وارث کا یہ عمل جائز شمار ہوگا بلکہ میت پر اس کا احسان بھی ہوگا، لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ یہ پورا مسئلہ اس صورت سے متعلق ہے جب کہ مرنے والے کے ذمہ وہ روزے ہوں جن کی قضا اس کے مرنے سے پہلے ممکن رہی ہو۔ مثلا رمضان کا مہینہ گزر جانے کے بعد کسی ایسے مہینہ میں اس کا انتقال ہو جس میں وہ مرنے سے پہلے رمضان کے وہ روزے جو بیماری وغیرہ کی وجہ سے رکھنے سے رہ گئے تھے ان کی وہ قضا کرسکتا تھا اور اگر رمضان کے کچھ روزے فوت ہوگئے ہوں (مثلا رمضان ہی کے مہینہ میں اس کا انتقال ہوا ہو اور انتقال سے پہلے کچھ روزے رکھنے سے رہ گئے کہ جن کی قضا ممکن نہ ہو تو پھر ان کا تدارک یعنی ان روزوں کے بدلہ فدیہ دینا لازم ہے اور نہ مرنے والے پر فوت شدہ روزوں کا کوئی گناہ ہوگا چناچہ تمام علماء کا یہی مسلک ہے البتہ طاؤس اور قتادہ کہتے ہیں کہ ان روزوں کا تدارک اور فدیہ بھی لازم ہوگا جن کی قضا کے ممکن ہونے سے پہلے ہی اس کا انتقال ہوگیا ہوگا۔ امام شافعی کا مسلک یہ ہے مرنے والا وصیت کرے یا نہ کرے۔ اس کے فوت شدہ روزوں کے بدلے اس کے کل مال میں سے فدیہ ادا کرنا ضروری ہے مذکورہ بالا مسئلہ میں حضرت امام احمد کا جو مسلک ہے وہ پہلی حدیث کی تشریح میں بیان کیا جا چکا ہے۔
Top