Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2340
مروجہ تسبیح کا جواز
وہ تسبیح جو آج کل رائج ہے آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں نہیں تھی بلکہ بعض لوگ تو گٹھلیوں یا سنگریزوں پر پڑھتے تھے اور بعض ڈورے میں گرہیں دیتے جاتے تھے اور اس کے ذریعہ شمار کرتے تھے لیکن یہ حدیث جس طرح گٹھلیوں اور سنگریزوں کے اوپر پڑھنے کے جواز کی دلیل ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ان خاتون کو اس سے منع نہیں کیا اسی طرح مروجہ تسبیح کے جائز ہونے کی بھی صحیح اصل و بنیاد اور دلیل ہے کیوں یہ شمار کے سلسلہ میں پروئے ہوئے دانوں میں اور بغیر پروئے ہوئے میں کوئی فرق نہیں ہے جس طرح بغیر پروئے ہوئے یعنی گٹھلیوں یا سنگریزوں سے پڑھی جانے والی چیز کا شمار مقصود ہوتا تھا اسی طرح پروئے ہوئے دانوں کی تسبیح کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے اس لئے کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے لہٰذا اگر کوئی شخص یہ کہے کہ تسبیح کی وہ شکل جو آج کل رائج ہے بدعت ہے تو اس پر اعتماد نہ کیا جائے چناچہ مشائخ نہ صرف یہ کہ اس کو جائز کہتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتے ہیں یہ شیطان کے لئے کوڑا ہے۔ سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی کے بارے میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ اس وقت جب کہ وہ تمام مدارج طے کر کے حالت منتہی کو پہنچ چکے تھے ان کے ہاتھوں میں تسبیح دیکھ کر کسی شخص نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جس کے ذریعہ ہم اللہ تک پہنچے ہیں اس لئے میں اسے کس طرح چھوڑ سکتا ہوں! واللہ اکبر مثل ذالک (اور اللہ اکبر بھی اسی طرح ہے) اس جملہ کے بارے میں دو احتمال ہیں یا تو یہ راوی کے الفاظ ہیں کہ نبی کریم نے جس طرح تسبیح یعنی سبحان اللہ عدد ماخلق الخ پوری طرح بیان کی اسی طرح آپ ﷺ نے تکبیر کو پوری طرح بیان کیا یعنی اس طرح بیان فرمایا۔ اللہ اکبر عدد ماخلق الخ مگر راوی نے یہ اختصار کے پیش نظر اللہ اکبر مثلا ذالک کہہ کر بتادیا کہ آپ ﷺ نے بعد کے کلمات کی تعلیم بھی اسی طرح فرمائی۔ یا پھر یہ کہ راوی کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ خود نبی کریم ﷺ نے ہی اختصار کے پیش نظر عدد ماخلق فی السماء کہنے کی بجائے مثل ذالک پر اکتفا فرمایا اس طرح آپ ﷺ نے بتایا کہ جن الفاظ یعنی عدد ماخلق الخ کے ساتھ تسبیح پڑھی جائے انہیں الفاظ کے ساتھ تکبیر بھی پڑھی جائے۔ اس طرح بعد کے جملوں یعنی والحمدللہ مثل ذالک وغیر میں بھی یہی دونوں احتمال ہیں۔
Top