Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2850
عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا إلا بيع الخيار وفي رواية لمسلم : إذا تبايع المتبايعان فكل واحد منهما بالخيار من بيعه ما لم يتفرقا أو يكون بيعهما عن خيار فإذا كان بيعهما عن خيار فقد وجب وفي رواية للترمذي : البيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو يختارا . وفي المتفق عليه : أو يقول أحدهما لصاحبه : اختر بدل أو يختارا
خیار مجلس کا مسئلہ
حضرت ابن عمر راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا بیچنے والا خریدنے والا دونوں میں سے ہر ایک اپنے دوسرے صاحب معاملہ پر اس بات کا اختیار رکھتا ہے کہ چاہے تو وہ خریدو فروخت کے معاملے کو باقی رکھے اور چاہے تو ختم کر دے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں یعنی جس مجلس میں وہ معاملہ طے پایا ہوگا جب وہ ختم ہوجائے گی بایں طور کہ وہ ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں رہے گا ہاں بیع خیار اس سے مستثنی ہے یعنی بیع میں خریدار نے اس اختیار کی شرط طے کرلی ہوگی کہ اگر میں چاہوں تو اس خریدی ہوئی چیز کو رکھوں گا اور اگر نہ چاہوں گا تو واپس کر دوں گا اس بیع میں ایک دوسرے سے جدا ہونے کے بعد بھی اختیار باقی رہتا ہے ( بخاری مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب بیچنے والا اور خریدنے والا خریدو فروخت کا کوئی معاملہ کریں تو ان میں سے ہر ایک کو معاملے کو باقی رکھنے یا فسخ کردینے کا اختیار حاصل ہوگا جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں یا یہ کہ ان کی خریدو فروخت کا معاملہ بشرط خیار ہو چناچہ اگر وہ خیار شرط کے ساتھ کوئی تجارتی معاملہ کریں گے تو اس صورت میں (جدائی کے بعد بھی) اختیار کا حق حاصل رہے گا۔ ترمذی کی ایک روایت میں یوں ہے کہ بیچنے والا اور خریدنے والا دونوں جب تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں انہیں اختیار حاصل ہے الاّ یہ کہ وہ اپنے تجارتی معاملے میں خیار کی شرط طے کریں ( یعنی اگر وہ اپنا تجارتی معاملہ مذکورہ بالا خیار شرط کے ساتھ طے کریں گے تو انہیں جدائی کے بعد بھی اختیار حاصل رہے گا۔ لیکن بخاری ومسلم کی ایک روایت میں ترمذی کی اس روایت کے آخری الفاظ (اویختار (الا یہ کہ وہ خیار کی شرط طے کریں) کی بجائے یہ الفاظ ہیں کہ الاّ یہ کہ ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے صاحب معاملہ سے یہ کہہ دے کہ اختیار کی شرط طے کرلو ( اور وہ دوسرا کہہ دے کہ مجھے یہ منظور ہے)
تشریح
اس حدیث سے بظاہر خیار مجلس کا جواز ثابت ہوتا ہے لیکن جو حضرات خیار مجلس کے قائل نہیں ہیں جیسے اما ابوحنیفہ وہ یہ کہتے ہیں کہ حدیث میں ایک دوسرے سے جدا ہونے کا مطلب مجلس کا ختم ہوجانا نہیں ہے بلکہ جدا ہونے سے مراد دونوں کی اس تجارتی معاملے کی گفتگو کا پایہ تکمیل کو پہنچ کر منقطع ہوجانا ہے یعنی جب تک کہ وہ دونوں اس معاملے سے متعلق گفتگو کر رہے ہوں اور ایجاب و قبول پورا نہیں ہوا ہو اس وقت تک ان میں سے ہر ایک کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ چاہے تو زیر گفتگو معاملہ کو فسخ کر دے چاہے اسے باقی رکھے لیکن جب ایجاب و قبول پورا ہوجائے گا یعنی بیچنے والا یہ کہہ دے کہ میں نے یہ چیز تمہیں فروخت کردی اور خریدنے والا یہ کہہ دے کہ میں نے یہ چیز خرید لی تو اب اس کے بعد ان میں سے کسی کو بھی اس معاملے کو فسخ کرنے کا اختیار نہیں رہے گا ان حضرات نے جدا ہونے کے یہ معنی مراد لینے کے سلسلے میں اس آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے ا یت (وَاِنْ يَّتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّٰهُ كُلًّا مِّنْ سَعَتِه) 4۔ النساء 130) اگر وہ دونوں جدا ہوجائیں گے تو اللہ اپنے فضل سے ان میں سے ہر ایک کو بےپرواہ کر دے گا چنانچہ اس آیت میں جدا ہونے کا مطلب مجلس سے جدا ہونا نہیں ہے بلکہ خاوند وبیوی کے درمیان طلاق کے ذریعے جدائی مراد ہے۔ اور حضرت حکیم ابن حزام کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا بیچنے والا اور خریدنے ولا دونوں کو اپنے تجارتی معاملہ کو باقی رکھنے یا فسخ کردینے کا اختیار حاصل رہتا ہے لیکن یہ اختیار اس وقت تک حاصل رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں اور یاد رکھو جب بیچنے والا اور خریدنے والا دونوں ( فروخت کی جانیوالی چیز اور اس کی تعریف میں سچ بولتے ہیں اور اس چیز و قیمت میں جو عیب و نقصان ہوتا ہے اس کو ظاہر کردیتے ہیں تاکہ کسی دھوکہ اور فریب کا دخل نہ رہے تو ان کے تجارتی معاملے میں برکت عطاء کی جاتی ہے اور جب وہ عیب چھپاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ختم کردی جاتی ہے۔
Top