Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 3069
ورثاء کی ترتیب
علماء لکھتے ہیں کہ میت کے ترکہ (یعنی اس کے چھوڑے ہوئے مال و اسباب) کے ساتھ چار حق متعلق ہوتے ہیں جس کی ترتیب یہ ہے کہ (١) پہلے تو میت کی تجہیز و تکفین کی جائے یعنی اسے غسل دیا جائے پھر کفن دیا جائے اس کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھوا کر قبرستان لے جایا جائے اور پھر قبر میں دفن کیا جائے ان چیزوں میں جو کچھ خرچ کرنے کی ضرورت ہو وہ اس کے ترکہ میں سے اس طرح خرچ کیا جائے کہ نہ تو تنگی کی جائے اور نہ اسراف کیا جائے۔ (٢) اس کے بعد اگر میت کے ذمہ کوئی قرض و مطالبہ ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے۔ پھر قرض و مطالبہ کی ادائیگی کے بعد (٣) جو مال و اسباب بچے اس میں سے تہائی حصہ میں وصیت جاری کی جائے بشرطیکہ اس نے وصیت کی ہو ان تین مرحلوں کے بعد (٤) اس کا بقیہ تمام مال و اسباب اس کے وارثوں کے درمیان تقسیم کیا جائے جس کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے ذوی الفروض کو ان کے مقررہ حصے دئیے جائیں اور ان کو دینے کے بعد جو کچھ بچے وہ میت کے عصبات نسبی کو دیدیا جائے کیونکہ ذو الفروض کو دینے کے بعد جو کچھ بچتا ہے وہ عصبات نسبی کا حق ہوتا ہے اور اگر میت کے وارثوں میں ذوی الفروض موجود نہیں ہوتے تو پھر اس کا تمام ترکہ عصبات نسبی کو ملتا ہے اور اگر اس کے وارثوں میں عصبات نسبی نہیں ہوتے تو ذوی الفروض کو دینے کے بعد جو کچھ بچتا ہے وہ آزاد کرنیوالے کو ملتا ہے بشرطیکہ میت غلام رہا ہو اور اس کو آزاد کیا گیا ہو اور اگر آزاد کرنیوالا موجود نہ ہو تو پھر اس آزاد کرنیوالے کے مرد عصبات کو دیا جاتا ہے اور اگر یہ بھی نہ ہوں تو بھی وہ بچا ہوا ترکہ ذوی الفروض کی طرف لوٹ جائے گا علاوہ زوجین کے کیونکہ اس دوبارہ تقسیم میں ذوی الفروض میں سے زوجین کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ اور اگر میت کے ورثاء میں نہ تو ذوی الفروض میں سے کوئی ہو اور نہ عصبات نسبی و سببی ہوں تو اس کا ترکہ ذوی الارحام کو دیا جائے اور اگر ذوی الارحام بھی نہ ہوں تو مولا موالات کو دیا جائے اور اگر کوئی مولا موالات بھی نہ ہو تو پھر وہ تمام ترکہ اس غیر شخص کو ملے گا جس کے نسب کا میت نے اقرار کیا ہو مثلا اس نے زید کے بارے میں کہا ہو کہ یہ میرے باپ کا بیٹا ہے حالانکہ زید کا یہ نسب یعنی اس میت کے باپ کا بیٹا ہونا اس اقرار کے علاوہ اور کسی صورت میں ثابت نہ ہو لیکن پھر بھی وہ میت کے ترکہ کا حقدار قرار پائیگا۔ اور اگر ایسا بھی کوئی شخص نہ ہو تو پھر وہ ترکہ اس شخص کو دیا جائے گا جس کے لئے میت نے اپنے تمام مال کی وصیت کی ہو اور اگر ایسا بھی کوئی شخص نہ ہو جس کے لئے میت نے اپنے تمام مال و اسباب کی وصیت کی ہو تو پھر اس کا سارا مال و اسباب بیت المال میں رکھا جائے گا۔ اور اگر بیت المال بھی نہ ہو تو پھر آخر میں بیت المال کے مصرف میں صرف کیا جائے یعنی مدارس ومساجد یا فقراء اور مساکین وغیرہ کو دیا جائے گا۔
Top