Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5155
وعن زيد بن أسلم قال استسقى يوما عمر فجيء بماء قد شيب بعسل فقال إنه لطيب لكني أسمع الله عز وجل نعى على قوم شهواتهم فقال ( أذهبتم طيباتكم في حياتكم الدنيا واستمتعتم بها ) فأخاف أن تكون حسناتنا عجلت لنا فلم يشربه . رواه رزين
حضرت عمر ؓ کا کمال تقویٰ
حضرت زید بن اسلم تابعی (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓ نے پینے کے لئے پانی مانگا تو ان کی خدمت میں جو پانی پیش کیا گیا اس میں شہد ملا ہوا تھا، حضرت عمر ؓ نے اس پانی کو دیکھ کر اور یہ جان کر کہ اس میں شہد ملا ہوا ہے) فرمایا یقینا یہ پانی پاک و حلال اور نہایت خوشگوار ہے لیکن میں اس کو نہیں پیوں گا، کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں (قرآن سے سنتا اور جانتا ہوں کہ اس نے ایک قوم کو خواہشات نفس کی اتباع کا ملزم گردانا اور بطور سرزنش و تنبیہ فرمایا۔ کہ تم نے اس دنیاوی زندگی میں اپنی لذتوں اور نعمتوں کو پا لیا اور ان سے پورا پورا فائدہ حاصل کرلیا (اب آخرت میں تمہارے لئے کیا رہ گیا ہے لہٰذا میں ڈرتا ہے کہ کہیں ہماری نیکیاں بھی ایسی نہ ہوں جن کا اجر وثواب (دنیاوی نعمتوں اور لذتوں کی صورت میں) جلد ہی اتنی دنیا میں ہمیں دے دیا جائے اور پھر آخرت میں محرومی کا منہ دیکھنا پڑے) چناچہ حضرت عمر ؓ نے شہد ملا ہوا وہ پانی نہیں پیا۔ (رزین)
تشریح
حضرت عمر ؓ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ شہد ملا ہوا یہ پانی نہایت لذت آمیز اور بہت بڑی دنیاوی نعمت ہے جو نفس کو بھی نہایت مطلوب ہے، اگر میں اس پانی کو پیتا ہوں تو گویا بہت بڑی نعمت سے فائدہ اٹھاتا ہوں اور لذت کام ودہن سے نفس کو خوش کرتا ہوں تو اس صورت میں مجھے خوف ہے کہیں یہ لذت ونعمت ہمارے اعمال صالحہ کا وہ اجر وثواب نہ قرار پائے جو ہمیں بس دنیا ہی میں چکا دیا جائے اور آخرت کے لئے کچھ نہ رہ جائے جیسا کہ کافروں کے بارے میں ہے کہ ان کے نیک عمل کا بدلہ، دنیاوی نعمتوں اور لذتوں کی صورت میں ان کو اس دنیا میں مل جاتا ہے اور آخرت میں ان کو کچھ نصیب نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ حضرت عمر ؓ نے اللہ تعالیٰ کا جو ارشاد نقل فرمایا ہے یعنی آیت (اذھبتم طیباتکم فی حیاتکم الدنیا واستمتعتم بھا)۔ یہ ایک آیت کا ٹکڑا ہے اس طرح ایک آیت یہ بھی ہے (مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّ لْنَا لَه فِيْهَا مَا نَشَا ءُ ) 17۔ الاسراء 18) یعنی جو شخص دنیا کے نفع کی نیت رکھے گا ہم ایسے شخص کو دنیا میں جتنا چاہیں گے جس کے واسطے چاہیں گے جلدی اسی دنیا میں دے دیں گے۔ یہ دونوں آیتیں اگرچہ کفار کے حق میں ہیں لیکن اصل اعتبار تو الفاظ کی عمومیت کا ہے جس سے ہر شخص سبق حاصل کرسکتا ہے نہ کہ خصوص سبب کا اعتبار ہونا چاہئے۔
Top