مشکوٰۃ المصابیح - بیع سلم کا بیان ۔ - حدیث نمبر 2917
بیع سلم اور رہن کا بیان
سلم ایک بیع کا نام ہے جس میں مبیع مؤ جل اور ثمن معجل ہوتا ہے یعنی خریدی جانیوالی چیز بعد میں لی جاتی ہے اور اس کی قیمت پہلے ہی دی جاتی ہے۔ اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھئے کہ زید نے بکر سے مثلا ایک سو 100 روپے کے عوض دو من گیہوں کی خریداری کا معاملہ کیا بایں طور کہ زید نے بکر کو ایک سو روپے دیدئیے اور اسے طے کردیا کہ میں اتنی مدت کے بعد اس کے عوض فلاں قسم کے دو من گیہوں تم سے لے لوں گا اس بیع و معاملہ کو عربی میں سلم کہتے ہیں بعض مواقع پر سلف بھی کہا جاتا ہے اپنی زبان میں اسے بدھنی سے موسوم کیا جاتا ہے اس بیع کے مشتری (خریدنے والا) یعنی خریدار کو عربی میں رب سلم ثمن یعنی قیمت کو رأس المال بیع یعنی بیچنے والے کو مسلم الیہ اور مبیع یعنی خریدی جانیوالی چیز کو مسلم فیہ کہتے ہیں۔ یہ بیع شرعی طور پر جائز و درست ہے بشرطیکہ اس کی تمام شرائط پائی جائیں اور تمام شرائط کی تعداد سولہ ہے اس طرح کہ چھ شرطوں کا تعلق تو رأس المال یعنی قیمت سے ہے اور دس شرطوں کا تعلق مسلم فیہ یعنی مبیع سے ہے۔ رأس المال سے متعلق چھ شرطیں یہ ہیں -1 جنس کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ درہم ہیں یا دینار ہیں یا اشرفیاں ہیں اور یا روپے ہیں -2 نوع کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ روپے چاندی کے ہیں یا گلٹ کے ہیں یا نوٹ ہیں -3 صفت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ روپے کھرے ہیں یا کھوٹے ہیں -4 مقدار کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ روپے سو ہیں یا دو سو ہیں -5 روپے نقد دینا وعدہ پر نہ رکھنا -6 اور جس مجلس میں معاملہ طے ہوا اس مجلس میں بیچنے والے کا رأس المال پر قبضہ کر لینا مسلم فیہ سے متعلق دس شرطیں یہ ہیں -1 جنس کو بیان کرنا مثلًا یہ واضح کردینا کہ مسلم فیہ گیہوں ہے یا جو ہے اور یا چنا ہے -2 نوع کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ گیہوں فلاں قسم یا فلاں جگہ کے ہیں -3 صفت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ مثلا گیہوں اچھے ہیں یا خراب -4 مسلم کی مقدار کو بیان کردینا کہ مثلاً ایک من ہیں یا دو من ہیں -5 مسلم فیہ کا وزنی یا کیلی یا ذرعی یا عددی ہونا تاکہ امن کا تعین و اندازہ کیا جا سکے -6 مدت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ چیز اتنی مدت کے بعد مثلًا ایک مہینہ یا دو مہینہ میں یا چار مہینے میں لیں گے لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ کم سے کم مدت ایک مہینہ ہونی چاہئیے۔ -7 مسلم فیہ کا موقوف ومعدوم نہ ہونا یعنی یہ ضروری ہے کہ مسلم فیہ عقد کے وقت سے ادائیگی کے وقت تک بازار میں برابر مل سکے تاکہ معدوم کی بیع لازم نہ آئے -8 بیع سلم کا معاملہ بغیر شرط خیار کے طے ہونا یعنی اس بیع میں خیار بیع کو برقرار رکھنے یا فسخ کردینے کے اختیار کی شرط نہیں ہونی چاہئے -9 اگر مسلم فیہ ایسی وزن دار چیز ہے جس کی بار برداری دینا پڑے تو اس کے دینے کی جگہ کو متعین کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ میں یہ چیز فلاں جگہ یا فلاں مقام پر دوں گا۔ -10 مسلم فیہ کا ایسی چیز ہونا جو جنس نوع اور صفت بیان کرنے سے متعین و معلوم ہوجاتی ہو جو چیز ایسی ہو کہ جنس نوع اور صفت بیان کرنے سے معلوم و متعین نہ ہوتی ہو جیسے حیوان یا بعض قسم کے کپڑے تو اس میں بیع سلم جائز نہیں۔
Top