مشکوٰۃ المصابیح - بیع سلم کا بیان ۔ - حدیث نمبر 2922
وعن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : المكيال مكيال أهل المدينة والميزان ميزان أهل مكة . رواه أبو داود والنسائي
حقوق شرعیہ میں پیمانہ اور وزن کا اعتبار
اور حضرت ابن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (پیمانہ اہل مدینہ کا معتبر ہے اور وزن اہل مکہ کا معتبر ہے )

تشریح
اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ حقوق شرعیہ مثلًا زکوٰۃ وغیرہ لین دین کے لئے پیمانہ میں اہل مدینہ کے پیمانہ کا اعتبار ہے اور وزن میں اہل مکہ کے وزن کا اعتبار ہے۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ آنحضرت کے زمانہ میں مکہ اور مدینہ کے پیمانوں اور اوزان میں کچھ فرق و اختلاف تھا۔ مدینہ کے پیمانہ اور وزن کی مقدار کچھ اور تھی اور مکہ کے پیمانہ اور وزن کی مقدار کچھ اور اس کی وجہ سے حقوق شرعیہ یعنی زکوٰۃ و صدقہ فطر وغیرہ میں لینا دینا خلجان کا باعث بنتا ہوگا۔ اس لئے آپ نے مذکورہ بالا ہدایت جاری فرمائی۔ گویا اس کا حاصل یہ تھا کہ مثلًا درہموں میں زکوٰۃ اسی وقت واجب ہوگی جب کہ وہ مکہ کے وزن مطابق دو سو ہوں گے اور صدقہ فطر و دیگر صدقات واجبہ کیں اہل مدینہ کا صاع معتبر ہوگا۔ مدینہ کے وزن کے مقابلہ میں مکہ کے وزن کو اور مکہ کے پیمانہ کے مقابلہ میں مدینہ کے پیمانہ کو ترجیح دینے کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانہ میں وہاں غلہ کا لین دین پیمانہ ہی کے ذریعے ہوا کرتا تھا اور اہل مدینہ چونکہ زراعت پیشہ تھے اس لئے انہیں پیمانوں کے بارے میں زیادہ واقفیت رہا کرتی تھی اور اوزان کا استعمال چونکہ تجارت میں زیادہ ہوتا ہے اور اہل مکہ تجارت پیشہ تھے اس لئے وہ اوزان کی واقفیت زیادہ رکھتے تھے۔
Top