مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 293
وَعَنْ بُرَےْدَۃَ ص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی الصَّلَوَاتِ ےَوْمَ الْفَتْحِ بِوُضُوْءٍ وَّاحِدٍ وَّمَسَحَ عَلٰی خُفَّےْہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ ص لَقَدْ صَنَعْتَ الْےَوْمَ شَےْئًا لَّمْ تَکُنْ تَصْنَعُہُ فَقَالَ عَمْدًا صَنَعْتُہُ ےَا عُمَرُ ص۔(مسلم )
وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان
اور حضرت بریدہ ؓ ( اسم گرامی بریدہ بن حصیب ہے ان کی کنیت جو مشہور ہے وہ ابوعبداللہ ہے، یہ مدینہ کے باشندہ تھے مقام مرد میں یزید بن معاویہ ٦٣ ھ میں انتقال فرمایا)۔ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن سرکار دو عالم ﷺ نے ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھیں (یعنی ایک ہی وضو سے پانچوں نمازیں پڑھیں) اور موزوں پر مسح کیا (یہ دیکھ کر) حضرت عمر فاروق ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ آپ ﷺ نے آج وہ چیز کی ہے جس کو آپ ﷺ نے کبھی نہیں کیا آپ ﷺ نے فرمایا عمر فاروق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! میں نے ایسا قصداً کیا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت عمر فاروق ؓ کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ پہلے تو آپ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ ہر نماز لئے تازہ وضو کرتے تھے، مگر آج آپ ﷺ نے خلاف معمول ایک وقت وضو کرلیا پھر اسی وضو سے آپ ﷺ نے پانچوں نمازیں ادا فرمائیں اور پھر ایک نئی چیز کی کہ موزوں پر مسح بھی فرمایا حالانکہ آپ ﷺ ایسا کبھی نہیں کرتے تھے۔ اس کے جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ میرا عمل کسی دوسری وجہ سے نہیں بلکہ میں نے قصدًا کیا ہے تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ دونوں صورتیں بھی جائز ہیں اور دوسرے بھی ایسا کرسکتے ہیں۔
Top