مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 318
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِتَّقُوْا للَّاعِنَےْنِ قَالُوْا وَمَا اللَّاعِنَانِ ےَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الَّذِیْ َےتَخَلّٰی فِیْ طَرِےْقِ النَّاسِ اَوْ فِیْ ظِلِّھِمْ۔(صحیح مسلم)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم ان دو چیزوں سے بچو جو لعنت کا سبب ہیں صحابہ نے کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ چیزیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ایک تو یہ ہے کہ کوئی آدمی لوگوں کے راستہ میں پاخانہ کرے، دوسرے یہ کہ کوئی آدمی لوگوں کے سایہ کے نیچے پاخانہ کرے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
علماء کرام نے اس ارشاد کی یہ وضاحت کی ہے کہ راستہ سے مراد شاہراہ ہے یعنی ایسا راستہ اور ایسی سڑک وغیرہ جس پر لوگ اکثر چلتے پھرتے ہوں یہاں وہ راستہ مراد نہیں ہے جو ویران پڑا رہتا ہو یا کبھی کبھی اس پر کوئی اکا دکا آدمی چلتا پھرتا ہو۔ سایہ مراد وہ سایہ دار درخت ہے یا سائبان ہے جس کے نیچے لوگ اٹھتے بیٹھے ہوں، یا وہ لوگوں کے سونے کی جگہ ہو بہر حال ان دونوں جگہوں پر پاخانہ کر کے گندگی اور غلاظت پھیلانے سے منع کیا جا رہا ہے، اس لئے کہ اس سے اللہ کی مخلوق کی ایذاء رسانی کا سامان ہوتا ہے اور لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور ظاہر ہے کہ ایک مومن و مسلمان کی شان سے یہ بعید ہے کہ وہ کسی دوسرے آدمی کی تکلیف و پریشانی کا سبب بنے۔
Top