Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (267 - 492)
Select Hadith
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
287
288
289
290
291
292
293
294
295
296
297
298
299
300
301
302
303
304
305
306
307
308
309
310
311
312
313
314
315
316
317
318
319
320
321
322
323
324
325
326
327
328
329
330
331
332
333
334
335
336
337
338
339
340
341
342
343
344
345
346
347
348
349
350
351
352
353
354
355
356
357
358
359
360
361
362
363
364
365
366
367
368
369
370
371
372
373
374
375
376
377
378
379
380
381
382
383
384
385
386
387
388
389
390
391
392
393
394
395
396
397
398
399
400
401
402
403
404
405
406
407
408
409
410
411
412
413
414
415
416
417
418
419
420
421
422
423
424
425
426
427
428
429
430
431
432
433
434
435
436
437
438
439
440
441
442
443
444
445
446
447
448
449
450
451
452
453
454
455
456
457
458
459
460
461
462
463
464
465
466
467
468
469
470
471
472
473
474
475
476
477
478
479
480
481
482
483
484
485
486
487
488
489
490
491
492
مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 41
وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ اَنَّ رَجُلًا سَاَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلممَالْاِ یْمَانُ قَالَ اِذَا سَرَّتْکَ حَسَنٰتُکَ وَسَاءَ تْکَ سَیِّئٰتُکَ فَاَنْتَ مُؤْمِنٌ قَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ فَمَا الْاِثْمُ قَالَ اِذَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ شَیْئٌ فَدَعَہ،۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل)
ایمان کی عظمت
حضرت ابوامامہ راوی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ) ایمان کی سلامتی کی علامت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا! جب تمہاری نیکی تمہیں بھلی لگے۔ اور تمہاری برائی تمہیں بری لگے تو (سمجھو کہ) تم (پکے) مومن ہو، پھر اس آدمی نے پوچھا، یا رسول اللہ! گناہ (کی علامت) کیا ہے؟ آنحضور صلی اللہ عنہ نے فرمایا! جب کوئی بات تمہارے دل میں کھٹک اور تردد پیدا کرے (تو سمجھو کہ وہ گناہ ہے) لہٰذا اس کو چھوڑ دو۔ ( مسند احمد بن حنبل)
تشریح
سوال کا مقصد یہ تھا کہ کوئی ایسی واضح علامت بتادی جائے جس کے ذریعہ ایمان کی سلامتی و استقامت کا اندازہ کیا جاسکے۔ چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اپنے اندر یہ کیفیت پاؤ کہ جب کوئی اچھا کام کرتے ہر تو تمہارا قلب و دماغ اس کام کی بھلائی کو خود محسوس کرتا ہے اور ایک خاص قسم کی طمانیت اور آسودگی پاتا ہے۔ احساس و شعور کی دنیا اللہ کی طرف سے نیکی کی توفیق اور مدد پانے پر فرحاں و شاداں اور رب کریم کی خوشنودی و قربت کی طلب گاری و امیدواری سے معمور ہوجاتی ہے۔ یا یہ کہ جب بتقضائے بشریت تم سے کوئی ایسا فعل صادر ہوجاتا ہے جو واضح طور پر گناہ و معصیت کا کام سمجھا جاتا ہے تو فوراً تمہارا دل اللہ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور پروردگار کی ناراضگی کا احساس کر کے شرمسار و نادم ہوجانا تو سمجھ لو کہ ایمان تمہارے دل و دماغ میں رچ بس گیا ہے اور تم پکے مومن ہوگئے۔ کیونکہ نیکی اور بدی کے درمیان امتیاز کرنا اور ثواب اور گناہ کا احساس و شعور پیدا کرنا صرف ایمان کے خلاصہ ہے۔ اخروی جزا اور سزا اعتقاد جو قلب مومن میں ہوتا ہے، وہ غیر مومن کے قلب میں نہیں ہوتا۔ دوسرے سوال کا مطلب دراصل یہ تھا کہ مومن کو اپنی روز مرہ زندگی میں بعض ایسی چیزوں سے واسطہ پڑجاتا ہے جن کے بارے میں واضح طور پر علم نہیں ہوتا کہ آیا یہ چیز شرعی نقطہ نظر سے برائی کے حکم میں ہے اور اس سے کوئی گناہ لازم آتا ہے یا اس کو اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تو ایسے مشتبہ عمل کی برائی یا بھلائی کو پہچاننے کی علامت کیا ہے؟ اس کے جواب میں سرکار دو عالم ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ سچے اور پاکباز مومن کا قلب دراصل فطرت کی ایسی پاکیزہ لوح ہے جس پر صرف اسلامی اطاعت و فرمانبرداری اور نیکی و بھلائی ہی کے نقوش ابھر سکتے ہیں، اگر گناہ و معصیت کا ہلکا سا دھبہ بھی وہاں پہنچتا ہے تو اس کو کوئی جگہ نہیں ملتی اور وہ کھٹک و ترد کی صورت میں منڈلاتا پھرتا ہے پس کسی بھی عمل اور چیز کے بارے میں اگر یہ کیفیت ظاہر ہو کہ فطرت سلیم اس کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہوتی، قلب اس کا بوجھ محسوس کرتا ہے اور دماغ میں خلش و ترد پیدا ہوگیا ہے تو جانو کہ وہ عمل برائی کا حامل ہے اور گناہ و معصیت کو لازم کرنے والا ہے اور نجات و فلاح اسی میں ہے کہ اس چیز کو فوراً چھوڑ دیا جائے یہی وجہ ہے کہ ارباب باطن اور اولیاء اللہ قلب و دماغ کی صفائی اور پاگیزگی کی بناء پر کسی عمل کی پوشیدہ ترین برائی کو بھی پہچان لیتے ہیں اور کسی بھی ایسی چیز کو اپنے قریب نہیں آنے دیتے جو گناہ معصیت کا ہلکا سا شائبہ بھی رکھتا ہو۔ ان کے ہاں مشتبہ عمل سے بھی اس درجہ کا اجتناب برتا جاتا ہے، جتنا اجتناب وہ کھلے ہوئے برے اعمال سے کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کا دل و دماغ برائی کے شائبہ کو بھی بھانپ لیتا ہے اور ان کا اطمینان قلب اور عمل کا سرور صرف اسی صورت میں حاصل ہوتا ہے جب ان کا کوئی قد راہ مستقیم سے ہٹا ہوا نہیں ہوتا اور ان کا کوئی کام دین و شریعت کی روح کے منافی نہیں ہوتا۔
Top