مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 419
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ وَھُوَ جُنُبٌ یَجْتَزِیُ بِذٰلِکَ وَلَا یَصُبُّ عَلَیْہِ الْمَآئ۔ (رواہ ابوداؤد)
غسل کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ ناپاکی کی حالت میں (غسل کے وقت) خطمی سے سر کو دھو لیتے تھے اور اسی پر کفایت کرتے اور دوبارہ سر پر خالص پانی نہ ڈالتے تھے۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
جس طرح یہاں آنولہ وغیرہ سے دھونے کا رواج تھا ایسے ہی عرب میں خطمی سے سر دھوئے جاتے تھے، چناچہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اس کے بارے میں فرما رہی ہیں کہ آپ ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تو اپنے سر کے بال خطمی کے پانی سے دھویا کرتے تھے اور اس کا طریقہ یہ ہوتا تھا کہ آپ ﷺ جب سر پر خطمی لگا کر اسے دھونے کے لئے سر پر خطمی ملا ہوا پانی ڈالتے تھے تو پھر دوبارہ پانی بہانے کے وقت سر پر پانی نہیں ڈالتے تھے بلکہ اسی پہلے دھوئے ہوئے کو کافی سمجھتے تھے جیسا کہ عام طور پر نہانے والے یہ کرتے ہیں کہ پہلے سر کو دھوتے ہیں، اس کے بعد غسل کرتے ہیں اور پھر دوبارہ سر پر بھی پانی ڈالتے ہیں آپ ﷺ ایسا نہیں کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ جس پانی سے سر کو دھویا کرتے تھے اس میں خطمی کے اجزاء کم ہوتے ہوں گے کہ جس سے پانی کی حقیقت میں کوئی تغیر نہیں ہوتا ہوگا یعنی سیلان باقی رہتا ہوگا۔
Top