مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 428
وعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَطُوْفُ عَلٰی نِسَآئِہٖ بِغُسْلٍ وَّاحِدٍ۔(صحیح مسلم)
غسل کا بیان
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ ایک غسل کے ساتھ اپنی ازواج مطہرات سے صحبت کرلیا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شب میں اپنی تمام ازواج مطہرات سے صحبت کیا کرتے تھے اور غسل ایک ہی مرتبہ آخر میں فرماتے تھے یہ نہیں تھا کہ ایک بیوی سے صحبت کے بعد پہلے غسل کرتے ہوں، پھر بعد میں دوسری بیوی کے پاس جاتے ہوں۔ ہاں اس کا احتمال ہوسکتا ہے کہ آپ ﷺ درمیان میں وضو فرما لیتے ہوں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بیان جواز کے لئے آپ ﷺ نے وضو کو ترک کردیا ہو۔ اس موقع پر ایک ہلکا سے اعتراض ہوسکتا ہے وہ یہ کہ قاعدہ شرعی کے مطابق اپنی بیویوں کے درمیان تقسیم کا اقل درجہ ایک رات ہے۔ یعنی اگر کسی آدمی کے پاس چند بیویاں ہوں تو ان کے درمیان باری مقرر کرنے کا قاعدہ یہ ہے کہ ہر ایک بیوی کے یہاں کم از کم ایک پوری شب قیام کیا جائے، لہٰذا رسول اللہ ﷺ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس کس طرح جایا کرتے تھے؟ اس کا جواب یہ کہ رسول اللہ ﷺ کی ذات کے لئے باری مقرر کرنے کا یہ وجوب مختلف فیہ ہے، چناچہ حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ پر باری مقرر کرنا واجب نہیں تھا۔ بلکہ آپ ﷺ نے از خود راہ احسان باری مقرر فرما رکھی تھی مگر اکثر علماء کا قول یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر بھی باری مقرر کرنا واجب تھا۔ لیکن آپ ﷺ اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی شب میں خود ان کی رضا و خوشی سے جایا کرتے تھے لہٰذا اس پر کوئی اشکال پیدا نہیں ہوسکتا۔
Top