مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 447
عَنِ السَّآئِبِ بْنِ ےَزِےْدَص قَالَ ذَھَبَتْ بِیْ خَالَتِیْ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ ابْنَ اُخْتِیْ وَجِعٌ فَمَسَحَ رَاْسِیْ وَدَعَالِیْ بِالْبَرَکَۃِ ثُمَّ تَوَضَّاَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَّضُوْۤئِہٖ ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَھْرِہٖ فَنَظَرْتُ اِلٰی خَاتِمِ النُّبُوَّۃِ بَےْنَ کَتِفَےْہِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَۃِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
پانی کے احکام کا بیان
اور حضرت سائب بن یزید (رح) فرماتے ہیں کہ میری خالہ مجھے سرکار دو عالم ﷺ کی خدمت میں لے گئیں، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (یہ) میرا بھانجا بیمار ہے۔ چناچہ آپ ﷺ نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور میرے لئے برکت کی دعا کی، پھر آپ ﷺ نے وضو کیا اور میں نے آپ ﷺ کے وضو کا پانی پی لیا۔ اس کے بعد میں آپ ﷺ کی پشت مبارک کے پیچھے کھڑا ہو کر مہر نبوت کو دیکھنے لگا جو آپ ﷺ کے کندھوں کے درمیان تھی اور دلہن کے پلنگ کی گھنڈی کی طرح (چمک رہی تھی۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
وضو کے پانی سے یا تو یہ مراد ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے وضو فرمانے کے بعد جو پانی برتن میں باقی رہ گیا تھا حضرت سائب ؓ نے اسے پی لیا یا اس سے مراد یہ ہے کہ جب آپ ﷺ وضو فرما رہے تھے تو جو پانی آپ ﷺ کے اعضاء وضو سے گرتا جاتا تھا حضرت سائب ؓ حصول برکت و سعات کے خاطر اسے پیتے جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے سرکار دو عالم ﷺ کو نبوت و رسالت کے منصب سے سرفراز فرما کر جب دنیا میں مبعوث کیا تو آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کی حقانیت و صداقت کی دلیل کے طور پر جہاں اور بہت سی نشانیاں اور معجزے دئیے وہیں ایک بڑی نشانی آپ ﷺ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت بھی ثبت فرمائی چناچہ حضرت سائب اسی مہر نبوت کی مقدار اور اس کی ہیت بیان فرما رہے ہیں کہ وہ چھپر کھٹ کی گھنڈی کی طرح تھی۔ اس نشانی کو مہر نبوت اس لئے کہا جاتا ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ کی بعثت سے پہلے کے انبیاء پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو کتابیں نازل کی گئی تھیں ان میں رسول اللہ ﷺ کی آمد اور بعثت کی خبر دیتے ہوئے آپ ﷺ کی یہ علامت بتائی گئی تھی کہ آپ ﷺ کے مونڈھوں کے درمیان مہر نبوت ہوگی۔ چناچہ جب رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے تو اس مہر نبوت کو دیکھ کر آپ ﷺ پہچانے گئے کہ آپ ہی وہی نبی آخر الزماں ہیں جن کی بعثت کی خبر پہلے کتابوں میں دی گئی ہے چناچہ یہ مہر نبوت آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کی علامت قرار دی گئی اس کے علاوہ علماء کرام نے اس کی وجہ تسمیہ اور بھی لکھی ہیں مگر یہاں طوالت کی وجہ سے سب کو ذکر نہیں کیا جا رہا۔ مہر نبوت کے بارے میں علماء کرام لکھتے ہیں کہا اس کے اندرونی حصہ پروَحْدَہ لَا شَرِیْکَ کے الفاظ مرقوم تھے اور اندرونی حصے پر یہ عبارت لکھی ہوئی تھی تَوَجَّہُ حَیْثَ مَا کُنْتَ فَاِنَّکَ مَنّصُورٌ یعنی جدھر بھی آپ ﷺ متوجہ ہوں گے ہماری مدد آپ ( صلی اللہ علیہ و سلم) کے ساتھ ہوگی مہر نبوت کے ظاہر ہونے کے وقت میں علماء کا اختلاف ہے چناچہ بعض حضرات نے تو یہ کہا ہے کہ جب آپ ﷺ کا سینہ مبارک شق کر کے سیا گیا تو اس کے بعد یہ نمودار ہوئی بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پیدائش کے فوراً بعد یہ مہر ظاہر ہوئی اور بعض حضرات فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ اس مہر سمیت ہی پیدا ہوئے تھے۔ وا اللہ اعلم
Top