مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4165
وعن أبي سعيد الخدري قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اختناث الأسقية . زاد في رواية : واختناثها : أن يقلب رأسها ثم يشرب منه
مشک کے منہ سے پانی پینے کی ممانعت
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مشک کا منہ موڑنے یعنی اس کا منہ موڑ کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ اور راوی نے ایک روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ مشک کا منہ موڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس مشک کا سرا (یعنی منہ) الٹ دیا جائے اور پھر اس سے پانی پیا جائے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس ممانعت کی وجہ سے بھی وہی ہے کہ جو اوپر ذکر کی گئی، مشک کا منہ موڑ کر پانی پینے کی صورت میں ایک خدشہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس مشک میں کوئی کیڑا پتنگا ہو، یا کوئی زہریلا جانور اندر بیٹھا ہو اور وہ یکبارگی منہ کے اندر چلا جائے اور کوئی ضرر پہنچائے۔ ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے مشک کے منہ سے پانی پیا ہے، یہ روایت دوسری فصل میں آئے گی اس سے مشک کے منہ سے پانی پینے کا جواز ثابت ہوتا ہے، چناچہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ جن روایتوں سے ممانعت ثابت ہوتی ہے ان کا تعلق بڑی مشک سے ہے جن کا منہ زیادہ فراخ ہوتا ہے اور جہاں تک آنحضرت ﷺ کے عمل کا تعلق ہے تو وہ چھوٹی مشک پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے کسی ایسی مشک کے منہ سے پانی پیا ہوگا جو چھوٹی ہوگی اور اس کا دہانہ تنگ ہوگا، بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق دوام اور عادت سے ہے یعنی مشک کے منہ سے پانی پینے کی عادت نہ ڈالنی چاہئے، کیونکہ اس کیوجہ سے مشک کے منہ سے رفتہ رفتہ بدبو پیدا ہونے لگے گی اور اگر گاہ بگاہ مشک کے منہ سے پانی پی لیا جائے تو یہ ممنوع نہیں ہوگا یا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اباحت کا تعلق ضرورت و احتیاج سے ہے کہ اگر فرض کیجئے پانی پینے کی ضرورت ہو اور اس وقت کوئی ایسا برتن موجود نہ ہو جس میں پانی انڈیل کر پیا جاسکتا ہو تو پھر اس صورت میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہوگا کہ مشک یا گھڑے کے منہ سے پانی پی لیا جائے، ہاں بغیر ضرورت و احتیاج کے اس طرح پانی پینا ممنوع ہوگا کیونکہ اس طریقہ سے پانی پینے میں مذکورہ بالا مضرات کا خدشہ ہوسکتا ہے خاص طور پر مشک کے اندر کسی زہریلے جانور کی موجودگی کے خطرہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، چناچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص نے (مشک کے) دہانہ سے پانی پیا، تو اس کے اندر سے ایک سانپ نکل آیا۔ اور آخر میں ایک بات یہ بھی کہی جاسکتی ہے کہ اس طرح پانی پینا پہلے مباح تھا مگر بعد میں اس ممانعت کے ذریعہ اس اباحت کو منسوخ قرار دے دیا گیا۔
Top