Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1083
وَعَنْ قِیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ بَیْنَا اَنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِی رَجُلٌ مِنْ خَلْفِیْ جَبْذَۃً فَنُحَّانِی وَقَامَ مَقَامِی فَوَ اﷲِ مَا عَقَلْتُ صَلَا تِی فَلَمَّا انْصَرَفَ اِذَا ھُوَ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ یَافَتَی لَا یَسُؤْکَ اﷲُ اِنَّ ھٰذَا عَھْدٌ مِنَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَیْنَا اَنْ نَلِیَہ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَقَالَ ھَلَکَ اَھْلُ الْعَقْدِ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ثَلَا ثًا ثُمَّ قَالَ وَاﷲِ مَا عَلَیْھِمْ اٰسٰی وَلَکِنْ اٰسٰی عَلٰی مَنْ اَضَلُّوْاقُلْتُ یَا اَبَا یَعْقُوْبَ مَا تَعْنِی بِاَھْلِ الْعَقْدِ قَالَ الْاُمَرَائُ۔ (رواہ النسائی )
صف بندی کا طریقہ
اور حضرت قیس ابن عباد (رح) (تابعی) فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں مسجد میں پہلی صف میں کھڑا (نماز پڑھ رہا) تھا۔ ایک آدمی نے پیچھے سے مجھے کھینچا اور مجھ کو ایک طرف کر کے خود میری جگہ کھڑا ہوگیا اللہ کی قسم! (اس غصے کی وجہ سے کہ اس نے مجھے پہلی صف سے جو افضل ہے کھینچ لیا باوجود اس کے کہ میں وہاں پہلے سے کھڑا تھا) مجھے اپنی نماز کا بھی ہوش نہ رہا۔ ( کہ میں نماز کس طرح ادا کر رہا ہوں اور کتنی رکعتیں پڑھ رہا ہوں) جب وہ آدمی نماز پڑھا چکا (اور میں نے بھی نماز پڑھنے کے بعد دیکھا) تو معلوم ہوا کہ وہ حضرت ابی بن کعب ؓ تھے (مجھے غصے کی حالت میں دیکھ کر) انہوں نے فرمایا کہ اے جوان (اس وقت میں نے تمہارے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہیں غمگین نہ کرے۔ (چونکہ) ہمارے لئے رسول اللہ ﷺ کی یہ وصیت ہے کہ ہم آپ کے پاس کھڑے ہوا کریں ( اس لئے آپ کے بعد اب ہم امام کے قریب کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ہیں) پھر قبلے کی طرف منہ کر کے تین مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم! اہل عقد (یعنی سردار) ہلاک ہوگئے! اور فرمایا اللہ کی قسم! مجھے سرداروں کا کوئی غم نہیں ہے، غم تو ان لوگوں (یعنی رعایا) کا ہے جنہیں سردار گمراہ کرتے ہیں ( بایں طور کہ جو کام سردار کرتے ہیں وہی کام ان کی رعایا کرتی ہے) قیس ابن عباد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی ابن کعب ؓ سے عرض کیا کہ ابویعقوب! اہل عقد سے آپ کی کیا مراد ہے؟ فرمایا امراء (یعنی سردار و حکام )۔ (سنن نسائی )
تشریح
حضرت ابی بن کعب کے الفاظ اِنْ ھٰذَا عَھْدٌ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الخ سے رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کی طرف اشارہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا لِیَلنِی مِنْکُمْ اُوْلُوْ الْاَحْلَامِ وَالنُّھٰی یعنی (نماز میں) تم میں سے صاحب عقل و بالغ میرے نزدیک کھڑے ہوا کریں۔ اس ارشاد کا حاصل چونکہ یہ تھا کہ جو لوگ صاحب عقل و فہم اور بالغ ہوں وہ امام کے قریب کھڑے ہوا کریں اور قیس ابن عباد اس زمرے میں آتے نہیں تھے۔ اس لئے حضرت ابی بن کعب نے انہیں وہاں سے ہٹا دیا اور خود وہاں کھڑے ہوگئے۔ ھَلَکَ اَھْلُ الْعَقْدِ (اہل عقد یعنی سرور و احکام ہلاک ہوگئے) اس کا مطلب یہ ہے کہ رعایا کے اعمال و کردار اور ان کے دینی و دنیاوی احکام و افعال یہاں تک صف بندی کی رعایت اور نگہداشت حکام و سرداروں کے ذمہ ہے لیکن وہ حکام و سردار جو اپنی رعایا کے دینی و دینوی کاموں کے نگہبان و سربراہ ہونے کی حیثیت سے لوگوں کے افعال و کردار پر نظر رکھتے تھے اور انہیں سنت نبوی پر چلاتے تھے ختم ہوگئے۔ اس لئے نیتجہ یہ ہوا کہ لوگوں کو دینی کاموں میں سست رفتاری بےراہ روی اور غلط انداز عمل و انداز فکر پیدا ہوگیا ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان الفاظ کے ذریعے حضرت کعب نے اپنے زمانے کے حاکم پر طعن کیا ہے مگر حضرت کعب کا انتقال چونکہ حضرت عثمان ؓ کی خلافت کے زمانے میں ہوا ہے اس لئے یہ کہا جائے گا کہ ان الفاظ کا محمل خود خلیفہ کی ذات نہیں ہے بلکہ حضرت کعب کے پیش نظر حضرت عثمان ؓ کے وہ بعض حکام ہوں گے جو اپنے فرائض کو پورے طور سے انجام نہیں دیتے تھے۔
Top