Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2004
کفارہ کے مسائل
ایک روزے کے کفارے میں ایک غلام آزاد کرنا چاہئے خواہ وہ غلام کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اگر دم استطاعت کے سبب غلام آزاد کرنا ممکن نہ ہو یا کسی جگہ غلام نہ ملتا ہو تو پھر دو مہینے یعنی پورے ساٹھ دن پے در پے روزے رکھنا واجب ہے، ان روزوں کا علی الاتصال اور ایسے دنوں میں رکھنا ضروری ہے جن میں عیدین کے دن اور ایام تشریق (ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ، تیرہ تاریخیں) واقع نہ ہوں کیونکہ ان دنوں میں کسی بھی طرح کے روزے رکھنا منع ہیں، اگر درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے یا بلاعذ کسی دن کا روزہ فوت ہوجائے تو پھر نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا ناغہ سے پہلے جس قدر روزے ہوچکے ہوں گے ان کا کوئی حساب نہیں ہوگا ہاں اگر کسی عورت کو حیض آجائے اور اس سبب سے درمیان کے روزے ناغہ ہوجائیں تو کوئی مضائقہ نہیں مگر نفاس کی وجہ سے ناغہ ہوجانے کی صورت میں نئے سرے سے روزے شروع کئے جائیں گے۔ اور اگر مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے ساٹھ روزے رکھنے کی بھی قدرت نہ ہو تو پھر ساٹھ محتاجوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا واجب ہے اس طرح کہ چاہے تو انہیں ایک ہی دن دو وقت یعنی صبح و شام کھلا دے چاہے دو دن صبح کے وقت یا دو دن شام کے وقت یا عشاء و سحر کے وقت کھلا دے مگر شرط یہ ہے کہ اول وقت جن محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے تو دوسرے وقت بھی انہیں محتاجوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ چناچہ اگر کسی نے ایک وقت ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلا دیا اور پھر دوسرے وقت ان کے علاوہ دوسرے ساٹھ محتاجوں کو کھلایا تو یہ کافی نہیں بلکہ کفارہ اسی وقت ادا ہوگا جب کہ ان دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت کو پھر دوبارہ ایک وقت کا کھانا کھلائے ہاں اگر کوئی شخص ایک ہی محتاج کو مسلسل ساٹھ روز تک کھانا کھلائے یا مسلسل ساٹھ روز تک ہر روز نئے محتاج کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اس طرح کفارہ ادا ہوجائے گا، ایک بات اور اگر کوئی شخص ایک ہی روز ساٹھ یا ان سے کچھ کم محتاجوں کے کھانے کے بقدر صدقہ کسی ایک محتاج کو دے دے گا تو وہ سب کے لئے ادا نہیں ہوگا بلکہ ایک ہی محتاج کے لئے ادا ہوگا۔ ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلانے کے سلسلہ میں گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے کافی ہوجاتی ہے یعنی اگر ساٹھ محتاجوں کو صرف گیہوں کی روٹی ہی بغیر سالن کے پیٹ بھر کر کھلا دی جائے تو حکم پورا ہوجائے گا، بخلاف جو کی روٹی کے کہ اس کے ساتھ سالن ضروری ہے کیونکہ جو کی روٹی سخت ہونے کی وجہ سے عادۃً بغیر سالن کے پیٹ بھر کر نہیں کھائی جاسکتی جبکہ گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے بھی پیٹ بھر کر کھائی جاسکتی ہے اسی لئے کہا گیا ہے کہ گیہوں کی روٹی اپنی سالن خود اپنے اندر رکھتی ہے۔ لہٰذا جس شخص نے گیہوں کی روٹی کے ساتھ سالن مانگا وہ بھوکا نہیں ہے۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ جن ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے وہ سب بھوکے ہوں ان میں سے کوئی پیٹ بھرا نہ ہو اگر کوئی پیٹ بھرا ہوگا اور بھوکے کی مانند نہیں کھائے گا تو اس کی بجائے کسی دوسرے بھوکے کو کھانا کھلانا ضروری ہوگا۔ بہرکیف یا تو مندرجہ بالا طریقے اور شرائط کے مطابق محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے یا پھر یہ کہ چاہے تو ہر محتاج کو نصف صاع یعنی ایک کلو گرام ٦٣٣ گرام گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کا ستو دے دیا جائے چاہے ایک صاع یعنی تین کلو ٢٦٦ گرام جو یا انگور یا کھجور یا اس کی قیمت دی جائے اور چاہے اس طرح تمام محتاجوں کو ایک ہی وقت میں دے دیا جائے اور چاہے مختلف اوقات میں دے دیا جائے۔ اگر کسی شخص نے قصدا جماع کر کے یا قصدا کھا کر کئی روزے توڑے تو ان سب کے لئے ایک ہی کفارہ کافی ہوگا بشرطیکہ ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا ہو مثلاً کسی شخص نے دس روزے توڑے اور ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا تو ان دس روزوں کے لئے ایک کفارہ کافی ہوجائے گا اگر درمیان میں کوئی کفارہ ادا کیا تو پھر بعد کے روزوں کے لئے دوسرا کفارہ ضروری ہوگا پھر یہ کہ وہ توڑے ہوئے روزے چاہے ایک رمضان کے ہوں اور چاہے دو رمضان کے ہوں اس بارے میں صحیح مسئلہ بھی یہی ہے جیسا کہ در مختار میں مذکور ہے مگر بعض حضرات کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا حکم اس صورت کے لئے ہے جب کہ وہ روزے ایک ہی رمضان کے ہوں اگر وہ روزے کئی رمضان کے ہوں گے تو ہر رمضان کے لئے علیحدہ علیحدہ کفارہ ضروری ہوگا چناچہ فتاویٰ عالمگیری میں اسی قول کو اختیار کیا گیا ہے۔
Top