Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2917
بیع سلم اور رہن کا بیان
سلم ایک بیع کا نام ہے جس میں مبیع مؤ جل اور ثمن معجل ہوتا ہے یعنی خریدی جانیوالی چیز بعد میں لی جاتی ہے اور اس کی قیمت پہلے ہی دی جاتی ہے۔ اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھئے کہ زید نے بکر سے مثلا ایک سو 100 روپے کے عوض دو من گیہوں کی خریداری کا معاملہ کیا بایں طور کہ زید نے بکر کو ایک سو روپے دیدئیے اور اسے طے کردیا کہ میں اتنی مدت کے بعد اس کے عوض فلاں قسم کے دو من گیہوں تم سے لے لوں گا اس بیع و معاملہ کو عربی میں سلم کہتے ہیں بعض مواقع پر سلف بھی کہا جاتا ہے اپنی زبان میں اسے بدھنی سے موسوم کیا جاتا ہے اس بیع کے مشتری (خریدنے والا) یعنی خریدار کو عربی میں رب سلم ثمن یعنی قیمت کو رأس المال بیع یعنی بیچنے والے کو مسلم الیہ اور مبیع یعنی خریدی جانیوالی چیز کو مسلم فیہ کہتے ہیں۔ یہ بیع شرعی طور پر جائز و درست ہے بشرطیکہ اس کی تمام شرائط پائی جائیں اور تمام شرائط کی تعداد سولہ ہے اس طرح کہ چھ شرطوں کا تعلق تو رأس المال یعنی قیمت سے ہے اور دس شرطوں کا تعلق مسلم فیہ یعنی مبیع سے ہے۔ رأس المال سے متعلق چھ شرطیں یہ ہیں -1 جنس کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ درہم ہیں یا دینار ہیں یا اشرفیاں ہیں اور یا روپے ہیں -2 نوع کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ روپے چاندی کے ہیں یا گلٹ کے ہیں یا نوٹ ہیں -3 صفت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ روپے کھرے ہیں یا کھوٹے ہیں -4 مقدار کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ روپے سو ہیں یا دو سو ہیں -5 روپے نقد دینا وعدہ پر نہ رکھنا -6 اور جس مجلس میں معاملہ طے ہوا اس مجلس میں بیچنے والے کا رأس المال پر قبضہ کر لینا مسلم فیہ سے متعلق دس شرطیں یہ ہیں -1 جنس کو بیان کرنا مثلًا یہ واضح کردینا کہ مسلم فیہ گیہوں ہے یا جو ہے اور یا چنا ہے -2 نوع کو بیان کردینا یعنی یہ واضح کردینا کہ گیہوں فلاں قسم یا فلاں جگہ کے ہیں -3 صفت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ مثلا گیہوں اچھے ہیں یا خراب -4 مسلم کی مقدار کو بیان کردینا کہ مثلاً ایک من ہیں یا دو من ہیں -5 مسلم فیہ کا وزنی یا کیلی یا ذرعی یا عددی ہونا تاکہ امن کا تعین و اندازہ کیا جا سکے -6 مدت کو بیان کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ یہ چیز اتنی مدت کے بعد مثلًا ایک مہینہ یا دو مہینہ میں یا چار مہینے میں لیں گے لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ کم سے کم مدت ایک مہینہ ہونی چاہئیے۔ -7 مسلم فیہ کا موقوف ومعدوم نہ ہونا یعنی یہ ضروری ہے کہ مسلم فیہ عقد کے وقت سے ادائیگی کے وقت تک بازار میں برابر مل سکے تاکہ معدوم کی بیع لازم نہ آئے -8 بیع سلم کا معاملہ بغیر شرط خیار کے طے ہونا یعنی اس بیع میں خیار بیع کو برقرار رکھنے یا فسخ کردینے کے اختیار کی شرط نہیں ہونی چاہئے -9 اگر مسلم فیہ ایسی وزن دار چیز ہے جس کی بار برداری دینا پڑے تو اس کے دینے کی جگہ کو متعین کرنا یعنی یہ واضح کردینا کہ میں یہ چیز فلاں جگہ یا فلاں مقام پر دوں گا۔ -10 مسلم فیہ کا ایسی چیز ہونا جو جنس نوع اور صفت بیان کرنے سے متعین و معلوم ہوجاتی ہو جو چیز ایسی ہو کہ جنس نوع اور صفت بیان کرنے سے معلوم و متعین نہ ہوتی ہو جیسے حیوان یا بعض قسم کے کپڑے تو اس میں بیع سلم جائز نہیں۔
Top