Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 3745
وعن عبد الله بن عمرو قال : جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فاستأذنه في الجهاد فقال : أحي والدك ؟ قال : نعم قال : ففيهما فجاهد . متفق عليه . وفي رواية : فارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما
ماں باپ کی خدمت کا درجہ
اور حضرت عبداللہ ابن عمرو کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر جہاد میں جانے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے عرض کیا ہاں آپ ﷺ نے فرمایا پھر تم انہیں کے درمیان رہ کر جہاد کرو یعنی پوری محنت وتندہی کے ساتھ ان کی خدمت کو کہ تمہارے حق میں یہی جہاد ہے۔ (بخاری ومسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس شخص سے فرمایا کہ تو پھر اپنے ماں باپ کے پاس جاؤ اور ان کی صحبت کو بہتر بناؤ یعنی ان کی خدمت اور ان کے حقوق کی ادائیگی اچھی طرح کرو۔
تشریح
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ اس حدیث سے جو حکم ثابت ہوتا ہے اس کا تعلق نفل جہاد سے ہے کہ جس شخص کے والدین زندہ ہوں اور مسلمان ہوں وہ ان کی اجازت کے بغیر نفل جہاد میں شرکت کے لئے گھر سے نہ جائے ہاں اگر جہاد فرض ہو تو پھر اس صورت میں اس کو والدین کی اجازت کی حاجت نہیں ہے۔ بلکہ اگر وہ منع بھی کریں اور جہاد میں جانے سے روکیں تو ان کا حکم نہ مانا جائے اور جہاد میں شریک ہو کر اپنا فرض ادا کیا جائے نیز اگر والدین کو اللہ نے اسلام کی ہدایت نہ بخشی ہو اور وہ کافر ہوں تو جہاد میں شریک ہونے کے لئے ان کی اجازت کی کسی حال میں بھی حاجت نہیں ہے خواہ جہاد فرض ہو یا نفل اسی طرح علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر مسلمان ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو ناگوار خاطر ہو تو ان کی اجازت کے بغیر بھی نفل عبادت جیسے حج وعمرہ کے لئے نہ جائے اور نہ نفل روزہ رکھے۔
Top