Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 6168
وعنها قالت : إن الناس كانوا يتحرون بهداياهم يوم عائشة يبتغون بذلك مرضاة رسول الله صلى الله عليه و سلم . وقالت : إن نساء رسول الله صلى الله عليه و سلم كن حزبين : فحزب فيه عائشة وحفصة وصفية وسودة والحزب الآخر أم سلمة وسائر نساء رسول الله صلى الله عليه و سلم فكلم حزب أم سلمة فقلن لها : كلمي رسول الله صلى الله عليه و سلم يكلم الناس فيقول : من أراد أن يهدي إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فليهده إليه حيث كان . فكلمته فقال لها : لا تؤذيني في عائشة فإن الوحي لم يأتني وأنا في ثوب امرأة إلا عائشة . قالت : أتوب إلى الله من ذاك يا رسول الله ثم إنهن دعون فاطمة فأرسلن إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فكلمته فقال : يا بنية ألا تحبين ما أحب ؟ قالت : بلى . قال : فأحبي هذه . متفق عليه وذكر حديث أنس فضل عائشة على النساء في باب بدء الخلق برواية أبي موسى
عائشہ کی امتیازی فضیلت
اور حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ لوگ اس بات کو ترجیح دیتے تھے کہ وہ اپنے ہدیئے اور تحائف اس دن پیش کریں جو عائشہ ؓ کی باری کا دن ہو یعنی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں ہدیئے اور تحائف لانے والے دن کا انتظار کرتے تھے جس روز کہ آپ ﷺ میرے ہاں تشریف فرما ہوتے تھے اور اس سے ان کا مقصد صرف رسول اللہ ﷺ کی (زیادہ سے زیادہ) رضا و خوشنودی حاصل کرنا ہوتا تھا حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی بیویاں دو ٹولیوں میں منقسم تھیں اور ان میں سے ہر ٹولی یکساں مزاج، یکساں طرز معاشرت و اختلاط رکھنے والی بیویوں پر مشتمل تھی) ایک ٹولی تو وہ تھی جس میں عائشہ ؓ، حفصہ، صفیہ اور سودہ ؓ تھیں اور دوسری ٹولی وہ تھی جس میں ام سلمہ ؓ اور رسول اللہ ﷺ کی باقی بیویاں تھیں پس (ایک روز) ام سلمہ ؓ سے بات چیت کی اور ان سے کہا کہ تم رسول اللہ ﷺ سے عرض کرو کہ آپ ﷺ لوگوں سے یہ فرما دیں کہ کوئی ہدیہ و تحفہ پیش کرنا چاہئے وہ (عائشہ ؓ کی باری کے دن کی تخصیص نہ کرے بلکہ) پیش کر دے چاہے آپ کسی جگہ ہوں (خواہ عائشہ کے گھر میں ہوں خواہ کسی اور بیوی کے گھر میں تاکہ عائشہ ؓ اور دوسری بیویوں کے درمیان سے وہ امتیاز اٹھ جائے جس سے ان بیویوں کو غیرت محسوس ہوتی ہے) چناچہ ام سلمہ ؓ نے اس بارے میں آنحضرت ﷺ سے گفتگو کی اور آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم مجھ کو عائشہ ؓ کے معاملہ میں تکلیف نہ پہنچاؤ (تم شاید نہیں جانتیں کہ) اس وقت میرے پاس وحی نہیں آتی جب میں کسی بیوی کے لحاف میں یا چادر میں ہوتا ہوں سوائے عائشہ ؓ کے ام سلمہ ؓ (یہ سن کر) بولیں یا رسول اللہ ﷺ، میں اللہ کے حضور اس بات سے توبہ کرتی ہوں کہ آپ ﷺ کو تکلیف پہنچاؤں ( یا کسی ایسے کام کا ارادہ بھی کروں جو آپ کو تکلیف پہنچانے کا باعث ہو) پھر ام سلمہ ؓ کی ٹولی کی عورتوں نے فاطمہ ؓ کو بلوایا اور ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا (تاکہ اس بارے میں اب وہ آنحضرت ﷺ سے بات کریں) چناچہ فاطمہ ؓ نے اس بارے میں آپ سے گفتگو کی اور ہوسکتا ہے کہ وہ اس بات سے لاعلم ہی ہوں کہ اس سے پہلے ام سلمہ ؓ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں جا چکی ہیں اور آنحضرت ﷺ ان کو کن الفاظ میں جواب دے چکے ہیں، بہرحال آنحضرت ﷺ نے فاطمہ ؓ کی گفتگو سن کر ان سے فرمایا میری بیٹی! کیا تو اس سے محبت نہیں رکھتی جس سے میں محبت رکھتا ہوں فاطمہ ؓ بولیں کیوں نہیں (یقینا میں ہر اس ذات سے محبت رکھتی ہوں اور محبت اور محبت رکھوں گی جس سے آپ محبت رکھتے ہیں) آپ نے فرمایا تو پھر تم عائشہ ؓ سے محبت رکھو اور کسی ایسی بات کا ذکر نہ کرو جس سے عائشہ ؓ کو ناگواری ہو) بخاری ومسلم اور حضرت انس ؓ کی روایت کردہ حدیث فضل عائشۃ علی النساء کفضل الثرید علی سائر الاطعمہ باب بدا الخلق میں ابوموسیٰ کی روایت سے نقل کی جا چکی ہے
تشریح
حضرت عائشہ ؓ کی ٹولی میں جو ازواج مطہرات تھیں ان کی سردار حضرت عائشہ ؓ تھیں کیونکہ تمام ازواج مطہرات میں آنحضرت ﷺ کی سب سے چہیتی حضرت عائشہ ؓ ہی تھیں یہ نکتہ نوٹ کرنے کا ہے کہ ام المؤمنین حضرت حفضہ بن عمر ؓ بھی نہ صرف یہ کہ حضرت عائشہ ؓ کی ٹولی میں تھی بلکہ اس کے درمیان وہی کامل رفاقت و دوستی اور اتفاق و اتحاد تھا جو ان دونوں کے باپوں یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق ؓ کے درمیان تھا، حضرت ام سلمہ ؓ کی ٹولی میں جو امہات المؤمنین تھیں ان کی سردار حضرت ام سلمہ ؓ ہی تھیں یہاں یہ وضاحت کردینا ضروری ہے کہ لوگوں نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں ہدیئے اور تحائف پیش کرنے کے لئے حضرت عائشہ ؓ کی باری کے دن کی جو تخصیص کر رکھی تھی وہ آنحضرت ﷺ کے کسی حکم اور ایماء کے تحت نہیں تھی اور چونکہ بہ معاملہ ازواج مطہرات کے حقوق سے متعلق نہیں تھا اس لئے آنحضرت ﷺ لوگوں کو اس سے منع بھی نہیں کرتے تھے۔ سوائے عائشہ کے یعنی صرف عائشہ ؓ ہی میری ایک ایسی بیوی ہے کہ اگر میں ان کے لحاف اور بستر میں ہوتا ہوں تو اس وقت بھی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے چناچہ حضرت عائشہ ؓ ایک روایت میں فرماتی ہیں کہ آیت کریمہ (اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ ) 28۔ القصص 56) نازل ہوئی تو اس وقت میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ اپنے لحاف میں تھی۔ اور حضرت انس ؓ کی روایت کردہ حدیث یعنی صاحب مصابیح نے اس حدیث کو حضرت انس ؓ کی روایت سے یہاں اس باب میں نقل کرایا تھا جب کہ صاحب مشکوٰۃ نے اس کو حضرت ابوموسیٰ کی روایت سے باب بدء الخلق میں شامل کیا ہے واضح ہو کہ اس حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ عائشہ ؓ کی فضیلت دوسری عورتوں پر تو پیچھے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ اس بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ عورتوں سے کیا مراد ہے؟ ایک قول تو یہ ہے کہ عورتوں کی جنس یعنی کل عورتیں مراد ہیں ایک قول یہ ہے کہ ازواج مطہرات مراد ہیں اور اس میں بھی اختلافی اقول ہیں کہ آیا تمام ازواج مطہرات مراد ہیں یا حضرت خدیجہ ؓ کے علاوہ باقی ازواج مطہرات تاہم زیادہ صحیح یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ تمام عورتوں سے افضل ہیں اور حضرت عائشہ ؓ کے علمی و عملی کمالات کا جامع ہونے کے سبب کہ جس کو آپ نے ثرید کی مشابہت کے ذریعہ واضح فرمایا ہے ظاہر اطلاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے۔ ابتداء باب میں ازواج مطہرات کے متعلق کچھ باتیں ذکر کی جا چکی ہیں پھر حضرت خدیجہ ؓ اور حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں قدرے تفصیل بھی گزر چکی ہے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ باقی ازواج مطہرات کے بھی کچھ احوال ذکر کر دئیے جائیں۔
Top