مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1513
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من يرد الله به خيرا يصب منه . رواه البخاري
تکلیف ومصیبت اللہ کی رحمت ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو بھلائی پہنچانے کا ارادہ کرتا ہے، وہ (اس بھلائے کے حصول کے لئے) مصیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (بخاری)

تشریح
مصیبت ہر اس چیز کو کہتے ہیں جسے دل قبول اور پسند نہ کرے، لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مصیبت خواہ وہ تکلیف و بیماری کی صورت میں ہو یا حادثہ و صدمہ کی شکل میں، ہمیشہ اللہ کے قہر اور عذاب ہی کے طور پر نہیں آتی بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس بندہ پر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کا سایہ کرنا چاہتا ہے اسے خیر و بھلائی کے راستہ پر ڈالنا چاہتا ہے تو اسے کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے جس سے نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ صاف ہوجاتے ہیں بلکہ اس کے قلب و دماغ کو مصیبت کی سختی مجلی و مصفا کر کے خیر و بھلائی کے نور کو اپنے اندر ضیا بار کرنے کی صلاحیت پیدا کردیتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی بندہ مصیبت و تکلیف پر صبر کرے اور راضی برضا رہے تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ یہ مصیبت اس کے لئے اپنے دامن میں اللہ کی رضا و رحمت لے کر آئی ہے۔ ہاں اگر کوئی بندہ کسی مصیبت پر صبر و ضبط کے دامن کو ہاتھ سے چھوڑ کر جزع و فزع کرنے لگے اور ناخوش خفا ہونے لگے تو اس کا صاف مطلب یہ ہوگا کہ یہ مصیبت اس کے حق میں رحمت نہیں بلکہ عذاب الٰہی ہے۔
Top