مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1528
وعن زيد بن أرقم قال : عادني النبي صلى الله عليه و سلم من وجع كان يصيبني . رواه أحمد وأبو داود
آنکھوں کی بیماری میں عیادت کرنے کا مسئلہ
حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے میری عیادت فرمائی جب کہ میری آنکھوں میں درد تھا۔ (احمد، ابوداؤد )

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس شخص کی عیادت کرنا سنت ہے جو آنکھیں دکھنے یا آنکھ کی دوسری بیماری میں مبتلا ہو جب کہ ایک روایت کا جو جامع صغیر میں منقول ہے یہ مفہوم ہے کہ تین بیماریاں ایسی ہیں جن میں بیمار کی عیادت نہ کی جائے (١) آنکھیں دکھنے میں (٢) داڑھ کے درد میں (٣) دنبل (پھوڑے) میں۔ چونکہ ان دونوں حدیثوں میں تعارض ہے اس لئے ان دونوں میں اس تاویل کے ذریعہ تطبیق پیدا کی جائے گی کہ ان بیماریوں میں بیمار کی عیادت وہ لوگ نہ کریں جن کے لئے بیمار کو تکلیف کرنا پڑے یا ان کا آنا بیمار کے لئے گراں ہو کیونکہ اگر وہ لوگ ایسے بیمار کی عیادت کے لئے جائیں گے تو آنکھ دکھنے یا آنکھ کی دوسری بیماری کی شکل میں بیمار کو اپنی آنکھ کھولنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ یا داڑھ دکھنے کی صورت میں اسے گفتگو کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ تکلیف ہوگی اسی طرح اگر دنبل ہوگا تو وہ ان کی وجہ سے ٹھیک طریقہ سے بیٹھنے پر مجبور ہوگا اور ظاہر ہے پھوڑے کے وجہ سے اس کے لئے کسی ایک اور ٹھیک ہئیت پر بیٹھنا بہ زیادہ تکلیف کا باعث ہوگا۔ ہاں اگر ایسے لوگ عیادت کے لئے جائیں جن کی وجہ سے بیمار کو تکلیف نہ کرنا پڑے یا ان کا جانا بیمار پر گراں نہ گزرے تو ان بیماریوں میں بھی عیادت کے لئے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ حاصل یہ ہے کہ یہاں جو حدیث نقل کی جا رہی ہے وہ آخری صورت پر محمول ہوگی اور جامع صغیر کی روایت پہلی صورت پر محمول کی جائے گی۔
Top