Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2738
وعن عبد الله بن مالك بن بحينة قال : احتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو محرم بلحي جمل من طريق مكة في وسط رأسه
آنحضرت ﷺ کا پچھنے لگوانا
حضرت عبداللہ بن مالک ؓ جو بحینہ کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مکہ کے راستے میں لحی جمل کے مقام پر بحالت احرام اپنے سر کے بیچوں بیچ سینگی کھنچوائی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مالک، حضرت عبداللہ کے باپ کا نام ہے اور بحینہ ان کی ماں کا نام ہے گویا ابن بحینہ، حضرت عبداللہ کی دوسری صفت ہے اسی لئے، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ، میں مالک کو تنوین کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابن بحینہ، میں الف لکھا جاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے جب سر کے بیچوں بیچ پچھنے لگوائے تو سر مبارک کے بال کچھ نہ کچھ ضرور ٹوٹے ہوں گے لہٰذا یہ حدیث ضرورت پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے کسی عذر و ضرورت کی بناء پر سر میں پچھنے لگوائے تھے، چناچہ اگر محرم کسی ایسی جگہ پچھنے لگوائے جہاں بال ہوں تو اس پر فدیہ واجب نہیں ہوتا۔ مسئلہ اگر کوئی محرم سر کے بال چوتھائی حصہ سے کم منڈوائے یا پچھنے وغیرہ کی وجہ سے اس کے سر کے چوتھائی حصہ سے کم بال ٹوٹ جائیں تو اس پر صدقہ واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء یا تو کسی بھوکے کے پیٹ بھر کھانا کھلا دے یا اسے نصف صاع گیہوں دے دے۔ اگر کوئی محرم بلاعذر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوا دے یا بلا عذر پچھنے لگوا لے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زیادہ بال ٹوٹ جائیں تو اس پر دم واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء ایک بکری یا اس کی مانند کوئی جانور ذبح کرے اور اگر کوئی کسی عذر کی بناء پر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوائے یا کسی عذر کی وجہ سے پچھنے لگوائے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زائد بال ٹوٹ جائیں تو اسے تین چیزوں میں سے کسی ایک چیز کا اختیار ہوگا کہ چاہے تو وہ ایک بکری ذبح کرے، چاہے نصف صاع فی مسکین کے حساب سے چھ مسکینوں کو تین صاع گیہوں دے اور چاہے تین روزے رکھے خواہ تین روزے مسلسل رکھ لے یا متفرق طور پر۔ اگر کوئی محرم پچھنے لگوانے کی وجہ سے محاجم یعنی پچھنوں کی جگہ سے بال منڈوائے تو اس صورت میں امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک تو اس پر دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک صدقہ۔ پچھنوں کی جگہ سے گردن کے دونوں کنارے اور گدی مراد ہے، اس لئے اگر کوئی پوری گردن منڈوائے گا تو پھر متفقہ طور پر سب کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور اگر پوری سے کم منڈوائے گا تو صدقہ واجب ہوتا ہے! خود بخود بال ٹوٹنے سے کچھ بھی واجب نہیں ہوتا۔
Top