Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2743
وعن أبي قتادة أنه خرج مع رسول الله صلى الله عليه و سلم فتخلف مع بعض أصحابه وهم محرمون وهو غير محرم فرأوا حمارا وحشيا قبل أن يراه فلما رأوه تركوه حتى رآه أبو قتادة فركب فرسا له فسألهم أن يناولوه سوطه فأبوا فتناوله فحمل عليه فعقره ثم أكل فأكلوا فندموا فلما أدركوا رسول الله صلى الله عليه و سلم سألوه . قال : هل معكم منه شيء ؟ قالوا : معنا رجله فأخذها النبي صلى الله عليه و سلم فأكلها وفي رواية لهما : فلما أتوا رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : أمنكم أحد أمره أن يحمل عليها ؟ أو أشار إليها ؟ قالوا : لا قال : فكلوا ما بقي من لحمها
حنفیہ کی مستدل حدیث
حضرت ابوقتادہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ واقعہ حدیبیہ کے موقع پر مکہ کے لئے رسول کریم ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے تو وہ اپنے چند ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے جو عمرہ کے لئے احرام باندھے ہوئے تھے لیکن خود ابوقتادہ حالت احرام میں نہیں تھے! چناچہ راستہ میں ایک جگہ ان کے ساتھیوں نے گورخر دیکھا مگر ابوقتادہ کی نظر اس پر نہیں پڑی، ان کے ساتھیوں نے اس گورخر کو دیکھ کر صرف نظر کرلیا، آخر کار ابوقتادہ نے بھی اس گور خر کر دیکھ لیا اور اس کو شکار کرنے کی غرض سے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا چابک مانگا مگر انہوں نے اس وجہ سے کہ اس شکار میں ہماری اعانت کسی درجہ میں بھی شامل نہ ہو چابک دینے سے انکار کردیا ابوقتادہ نے گھوڑے سے اتر کر خود چابک اٹھایا اور گورخر پر حملہ آور ہوئے یہاں تک کہ اسے مار لیا، پھر اس کے گوشت کو تیار کر کے خود انہوں نے بھی کھایا اور ان کے ساتھیوں نے بھی کھایا، مگر ان کے ساتھی اس کا گوشت کھا کر پشیمان ہوئے کیونکہ انہوں نے گمان کیا کہ محرم کے لئے مطلق شکار کا گوشت کھانا درست نہیں ہے۔ چناچہ جب وہ لوگ آنحضرت ﷺ سے ملے تو آپ ﷺ سے اس کا حکم پوچھا کہ آیا اس گورخر کا گوشت کھانا ہمارے لئے درست تھا یا نہیں؟ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کا پاؤں باقی رہ گیا ہے۔ آپ ﷺ نے وہ پاؤں لیا اور اس کو تیار کرا کر کھایا اس طرح آپ ﷺ نے ظاہر فرمایا کہ اس کا گوشست کھانا تمہارے لئے درست تھا (بخاری و مسلم) بخاری و مسلم ہی کی ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جب وہ لوگ رسول کریم ﷺ کے پاس پہنچے اور انہوں نے آپ ﷺ سے اس کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ گورخر پر حملہ آور ہوں یا تم میں سے کسی نے گورخر کی طرف اشارہ کر کے اس کے شکار پر متوجہ کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کے گوشت میں سے جو کچھ باقی رہ گیا ہے اسے کھالو۔
تشریح
اس حدیث کے بارے میں ایک اشکال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہاں تو بتایا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس گورخر میں سے بچا ہوا پاؤں تیار کرا کر کھایا جب کہ ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے اسے کھایا نہیں؟ لہٰذا اس اشکال کو دور کرنے کے لئے علماء ان دونوں روایتوں میں یہ مطابقت پیدا کرتے ہیں کہ آپ ﷺ چونکہ خود حالت احرام میں تھے اس لئے ابتداء میں آپ ﷺ نے یہ گمان کیا ہوگا کہ اس گورخر کے شکار میں کسی محرم کے حکم یا اس کی اعانت کو دخل رہا ہوگا اس لئے آپ ﷺ نے اسے کھانے سے انکار کردیا ہوگا مگر جب صحیح صورت حال سامنے آگئی اور آپ ﷺ کو معلوم ہوگیا کہ اس کے شکار میں کسی محرم کے حکم یا اس کی اعانت کا کوئی دخل نہیں تھا تو آپ ﷺ نے اسے کھایا۔ محرم کے لئے جس طرح یہ ممنوع ہے کہ وہ شکار کے لئے کسی کو حکم دے اسی طرح دلالت اور اشارت بھی ممنوع ہے دلالت اور اشارت میں فرق یہ ہے کہ دلالت کا تعلق زبان سے ہوتا ہے مثلاً محرم کو کسی ہاتھ کے اشارہ سے شکار کی طرف متوجہ کرے! بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ دلالت کا تعلق اس شکار سے ہوتا ہے جو نظر کے سامنے نہ ہو اور اشارت کا تعلق اس شکار سے ہوتا ہے جو نظر کے سامنے ہو۔ اس موقع پر یہ بات جان لیجئے کہ محرم کے لئے تو دلالت حدود حرم میں بھی حرام اور حدود حرم سے باہر بھی لیکن غیر محرم کے لئے حدود حرم میں تو حرام ہے اور حدود حرم سے باہر نہیں۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ محرم کو شکار کا گوشت کھانا حلال ہے بشرطیکہ وہ شکار نہ تو خود اس نے کیا ہو اور نہ اس شکار میں اس کی دلالت اشارت اور اعانت کا قطعا دخل ہو، چناچہ یہ حدیث حنفیہ کے اس مسلک کی دلیل ہے اور ان حضرات کے مسلک کی تردید کرتی ہے جو محرم کو مطلق شکار کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں۔
Top