Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 3669
وعن عبد الله بن عمرو وأبي هريرة قالا : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد فأخطأ فله أجر واحد
قاضی کو اجتہاد کا اختیار
اور حضرت عبداللہ بن عمرو اور حضرت ابوہریرہ دونوں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی حاکم فیصلہ دینے کا ارادہ کرے اور اجتہاد کرے یعنی غور وفکر کے ذریعہ حکم و فیصلہ دے) اور پھر اس کا وہ حکم و فیصلہ صحیح یعنی کتاب وسنت کے موافق ہو تو اس کو دوہرا اجر ملے گا (ایک اجر تو اجتہاد کرنے کا اور دوسرا اجر صحیح فیصلہ پر پہنچنے کا) اور اگر اس نے کوئی ایسا حکم و فیصلہ دیا جس میں اس نے اجتہاد کیا لیکن (نتیجہ اخذ کرنے میں) چوک گیا (یعنی صحیح حکم تک پہنچنے میں خطا کر گیا) تو اس کو ایک اجر ملے گا۔ ( بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر حاکم وقاضی کسی سے قضیہ و معاملہ کا حکم و فیصلہ دینا چاہے جس کے بارے میں کتاب وسنت اور اسلامی فقہ میں کوئی صریح اور واضح ہدایت نہیں ہے اور پھر وہ اجتہاد کرے یعنی کتاب وسنت کے احکام وتعلیمات وفقہ اسلامی کے مسائل اور اسلامی عدالتوں کے نظائر میں پوری طرح غور وفکر کرنے کے بعد وہ کسی ایسے نتیجہ پر پہنچ جائے جس کے بارے میں اس کے ضمیر کی رہنمائی نہ ہو کہ یہ مبنی برحق ہے اور پھر وہی نتیجہ اس کا حکم و فیصلہ بن جائے تو وہ حکم و فیصلہ ظاہری قانون کے اعتبار سے تو بالکل صحیح تسلیم کیا جائے گا البتہ عقبیٰ کے لحاظ سے اس کی دو صورتیں ہوں گی ایک تو یہ کہ اگر حقیقت میں بھی وہ فیصلہ کتاب وسنت کی منشاء کے موافق رہا تو اس کو دو اجر ملیں گے اور اگر اس کا فیصلہ کتاب وسنت کے موافق نہیں ہوا ہے تو اس کو ایک ہی اجر ملے گا۔ بالکل یہی حکم مجتہد کا ہے کہ اگر وہ استنباط مسائل کے وقت اپنے اجتہاد کے نتیجے میں کتاب وسنت کی منشاء تک پہنچ گیا تو اس کو دو اجر ملیں گے اور اگر کتاب وسنت کی منشاء تک پہنچنے میں خطا کر گیا تو اس کو ایک ثواب ملے گا۔ لہٰذا یہ حدیث جہاں اس بات کی دلیل ہے کہ قاضی اسلام کو ایسی جزئیات میں اجتہاد کا اختیار حاصل ہے جو اسلامی قانون کے ماخذ میں صراحت کے ساتھ مذکور نہیں ہیں اور جن کا کوئی حکم واضح نہیں وہیں اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مجتہد اپنے اجتہاد میں کبھی تو صحیح حکم تک پہنچ جاتا ہے اور کبھی خطا کرجاتا ہے یعنی صحیح حکم تک نہیں پہنچ پاتا لیکن اجر وثواب اس کو بہرصورت ملتا ہے۔ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ امام ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کسی چیز کا حکم ومسئلہ، نصوص یعنی کتاب اللہ، احادیث رسول اللہ اور اجماع امت میں مذکور نہ ہونے کی وجہ سے قیاس پر عمل کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ ہو تو اس صورت میں قیاس پر عمل کرنا تحری قبلہ کی مانند ہوگا (جس طرح اگر کسی شخص کو کسی وجہ سے قبلہ کی سمت کا پتہ نہ چلے اور وہ نماز کے وقت غور وفکر اور تحری کر کے اپنے گمان غالب کے مطابق قبلہ کی کوئی سمت مقرر کرلے اور اس طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہوگی اگرچہ حقیقت میں قبلہ اس سمت نہ ہو اسی طرح قیاس پر عمل کرنے والا، مصیبت یعنی درست عمل کرنے والا ہوگا اگرچہ اس قیاس میں اس سے خطا (غلطی) ہوگئی ہو۔
Top