Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 5285
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم هلكة أمتي على يدي غلمة من قريش . رواه البخاري . ( متفق عليه )
ایک خاص پیش گوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ میری امت کی ہلاکت قریش کے چند نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ (بخاری)
تشریح
اس حدیث میں امت سے مراد صحابہ کرام اور اہل بیت نبی ﷺ ہیں جو امت کے سب سے بہتر و افضل افراد تھے۔ اور لفظ غلمۃ غلام کی جمع ہیں جس کے معنی نوجوان کے ہیں اور صراح میں لکھا ہے کہ غلام کے معنی لڑکے کے ہیں نیز واضح رہے کہ غلام کا لفظ اصل میں غلم اور اغتلام سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں شہوت کا جوش و غلبہ بہرحال یہاں غلمۃ (نوجوانوں) سے مراد وہ چھوٹی عمر کے نوجوان ہیں جو غیر سنجدیدہ اور بیباک ہوتے ہیں بڑوں، بزرگوں کا ادب و احترام نہیں کرے اور ہل علم و دانش اور باوقار لوگوں کی عظمت کو ملحوظ نہیں رکھتے۔ پس آنحضرت ﷺ نے اس ارشاد گرامی میں قریش کے جن نوجوانوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے ان سے قریش سے نسلی تعلق رکھنے والے دین وملت کے وہ بدخواہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے جاہ و سلطنت اور ذاتی اغراض حاصل کرنے کے لئے حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کو شہید کیا اور ان کی ہلاکت کا باعث بنے یا جنہوں نے اس وقت ملت میں افتراق و انتشار اور ظلم و بغاوت کا فتنہ پیدا کیا نیز مجمع البحار میں لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد گرامی کی روشنی میں لوگوں کو تعین وتشخص کے ساتھ جانتے تھے لیکن اس حدیث کو بیان کرتے وقت، فتنہ وشرانگیز کے خوف سے ان لوگوں کے نام ظاہر نہیں فرماتے تھے اور وہ لوگ بنو امیہ کے عبداللہ بن زیاد اور ان جیسے دوسرے نوجوان، حجاج بن یوسف جو عبدالملک بن مراوان کا میرالامراء بنا سلیمان بن عبدالملک جیسے نوخیز اور ان کی اولاد میں سے دوسرے افراد تھے جنہوں نے اس حد تک فتنہ و فساد کا بازار گرم کیا کہ اہل بیت نبوی کو بےپناہ مظالم کا شکار بننا اور جام شہادت نوش کرنا پڑا بڑے اونچے درجہ کے مہاجر اور انصار صحابہ کرام کو بڑی مظلومیت کے ساتھ اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا اور ایسی ایسی خونریزیاں ہوئیں اور جان ومال کا اس قدر نقصان ہوا کہ زمین و آسمان کانپ گئے چناچہ ان لوگوں کے وہ سیاہ کارنامے تاریخ میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہیں۔
Top