Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 5730
وعن جبير بن مطعم بينما هو يسير مع رسول الله صلى الله عليه و سلم مقفله من حنين فعلقت الأعراب يسألونه حتى اضطروه إلى سمرة فخطفت رداءه فوقف النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أعطوني ردائي لو كان لي عدد هذه العضاة نعم لقسمته بينكم ثم لا تجدوني بخيلا ولا كذوبا ولا جبانا . رواه البخاري
خلق نبوی ﷺ :
حضرت جبیر ابن مطعم ؓ اس وقت کا واقعہ بیان کرتے ہیں جب وہ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ غزوہ حنین سے واپس آرہے تھے کہ (راستہ میں ایک مقام پر) کچھ (غریب) دیہاتی آپ ﷺ کو لپٹ گئے اور (غنیمت کا مال) مانگنے لگے اور اس حد تک پیچھے پڑگئے کہ آپ کو (کھینچتے ہوئے) ایک کیکر کے درخت تک لے گئے۔ وہاں آپ ﷺ کی چادر کیکر کے کانٹوں میں الجھ کر رہ گئی آپ (بڑی بےچارگی کے ساتھ) رک گئے اور فرمایا لاؤ میری چادر تو دے دو، اگر میرے پاس ان خار دار درختوں کے برابر بھی چوپائے (یعنی بکریاں اور اونٹ وغیرہ) ہوتے تو میں ان سب کو تمہارے درمیان تقسیم کردیتا اور تم جان لیتے کہ میں نہ بخیل ہوں نہ جھوٹا وعدہ کرنے والا اور نہ چھوٹے دل والا ہوں۔ (بخاری)
تشریح
غزوہ حنین وہ مشہور جنگ ہے جو فتح مکہ کے فورا بعد طائف اور مکہ کے درمیان آباد بنوہوازن وبنوثقیف اور ان کے حلیف قبائل سے آنحضرت ﷺ کو کرنا پڑی تھی۔ اس جنگ میں ابتدائی طور پر کچھ سخت پریشانیوں اور قدرے ہزیمت کے بعد مسلمانوں کو زبر دست فتح حاصل ہوئی تھی، دشمن کے چھ ہزار قیدیوں کے علاوہ مال غنیمت میں ٤٤ ہزار اونٹ، ٤٤ ہزار سے زیادہ بھیڑبکریاں اور چار ہزار اوقیہ چاندی مسلمانوں کے ہاتھ آئی، اس معرکہ میں مدینہ کے دس ہزار مہاجر و انصار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے علاوہ اہل مکہ میں کے وہ دو ہزار لوگ بھی شامل تھے جو فتح مکہ کے موقع پر نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے تھے آپ ﷺ نے عزوہ حنین کا سارا مال غنیمت میدان جنگ کے قریب ہی مقام جعرانہ میں جمع کرنے کا حکم دیا اور وہیں سے اہل طائف کی شورش کو دبانے کے لئے طائف تشریف لے گئے طائف کی مہم میں کامیاب ہو کر مقام جعرانہ واپس آئے اور وہاں جمع شدہ مال غنیمت کی تقسیم شروع فرمائی زیادہ تر مال آپ ﷺ نے اہل مکہ کی تالیف قلب کے لئے ان کو دے دیا دوسرے مستحقین کو بھی عطا فرمایا اور ایک شخص کو اس کے سوال پر بہت زیادہ بکریاں دینے کا وہ واقعہ، جس کا ذکر پیچھے کی حدیث میں گذرا اسی موقع پر پیش آیا تھا اس طرح جب آپ ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو سارا مال و اسباب تقسیم کرکے ختم کرچکے تھے، لہٰذا آگے چل کر راستہ میں جب کچھ دیہاتیوں نے آپ ﷺ سے کچھ سوال کیا تو آپ ﷺ ان کا سوال پورا نہ کرسکے، ایک طرف تو یہ مجبوری تھی کہ سارا مال و اسباب ختم ہوجانے کی وجہ سے آپ ﷺ ان کو کچھ دے نہیں سکتے تھے دوسری طرف صفائی کے ساتھ انکار کرکے ان کی دل شکنی بھی گوار انہیں تھی لیکن جب ان لوگوں نے تنگ و پریشان کرنے کی حد تک آپ ﷺ کا پیچھا پکڑ لیا تو آپ ﷺ نے ان سے مذکورہ جملے ارشاد فرمائے جس کا مطلب یہ تھا کہ تمہارا سوال پورا نہ کرنے کا حقیقی سبب یہ ہے کہ اس وقت میرے پاس کچھ نہیں بچا ہے، جو مال اسباب میرے پاس تھا سب کچھ تقسیم کرچکا ہوں، اگر میرے پاس اس جنگل میں پائے جانے والے بیشمار خار دار درختوں کے برابر بھی مال ہوتا تو میں سب کا سب تم لوگوں کے درمیان تقسیم کردیتا اس وقت تم لوگوں کو تجربہ ہوجاتا کہ نہ میں بخیل ہوں کہ خرچ کرنا نہیں چاہتا، نہ یہ بات کہ اپنا مال بچانے اور محض ٹرخانے کے لئے جھوٹا سچا وعدہ کرکے سائلین سے اپنا پیچھا چھڑا لیا کرتا ہوں اور نہ یہ کہ میں چھوٹے دل کا آدمی ہوں اور اس خوف کی وجہ تمہیں کچھ دینا نہیں چاہتا کہ اگر تمہیں دے دیا تو میرے پاس کچھ نہیں رہ جائے گا اور خود مجھے فقروافلاس گھیر لے گا غرضیکہ بخل وکذب اور جبن جیسی بری خصلتیں میرے اندر نہیں پاسکتے آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد گرامی میں اس بات کی دلیل ہے کہ اعتماد اور بھروسہ پیدا کرنے کے لئے نہ جاننے والے کے سامنے اوصاف حمیدہ کے ذریعہ اپنی تعریف کرنا جائز ہے۔
Top