Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 5736
وعن أبي سعيد الخدري قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم أشد حياء من العذراء في خدرها فإذا رأى شيئا يكرهه عرفناه في وجهه . متفق عليه
آنحضرت ﷺ کی شرم وحیا۔
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے، جب کوئی خلاف مزاج بات (طبعی طور پر غیر پسندیدہ یا غیر شرعی ہونے کی وجہ سے) پیش آجاتی تو ہم آپ ﷺ کے چہرہ مبارک سے آپ ﷺ کی ناگواری کو محسوس کرلیتے۔ ( بخاری ومسلم)
تشریح
خدر پردہ کو کہتے ہیں پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی۔ اس اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ جتنی زیادہ شرم وحیا اس کنواری لڑکی میں ہوتی ہے جو پردہ میں رہتی ہے اور گھر سے باہر قدم نہیں نکالتی اتنی اس کنواری میں نہیں ہوتی جو بےپردہ ہوتی ہے اور گھر سے باہر پھرتی ہے۔ حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ کے سامنے کوئی ایسی بات پیش آتی جو طبعی طور پر غیر پسندیدہ یا غیر شرعی ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ کے مزاج کے خلاف ہوتی تو اس کی ناگواری کے اثر سے چہرہ مبارک فورًا متغیرہوجاتا اور ہم اس تغیر سے آپ ﷺ کی ناگواری کو محسوس کرکے اس کے دفیعہ کی کوشش کرتے چناچہ آپ ﷺ کے چہرہ سے ناگواری کے اثرات ختم ہوجاتے تھے اور یہ محسوس ہونے لگتا تھا کہ آپ ﷺ بالکل غصہ نہیں ہوئے تھے لیکن یہ اس صورت میں ہوتا تھا جب اس خلاف مزاج بات کا تعلق کسی طبعی امر سے ہوتا یا کسی ایسے شرعی امر سے ہوتا جس کا ارتکاب حرام ناجائز بلکہ مکروہ ہوتا۔ علامہ نووی (رح) نے یہ مطلب لکھا ہے کہ جو خلاف مزاج بات پیش آتی غلبہ حیاء سے آپ ﷺ اس کے خلاف ناگواری کا اظہار زبان سے نہ کرتے بلکہ اس کے اثرات آپ ﷺ کے چہرے پر ظاہر ہوجاتے تھے چناچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ ﷺ چہرے کے تغیر سے آپ کی ناگواری اور ناراضگی کو محسوس کرلیتے اس حدیث سے نہ صرف یہ کہ شرم وحیاء کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ سبق ملتا ہے کہ اس وصف کو اپنے اندر زیادہ سے زیادہ پیدا کرنا چاہے تاوقتے کہ اس کی وجہ سے کسی شرعی وانسانی فریضہ کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا نہ ہو اور کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔
Top