Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3718 - 3808)
Select Hadith
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 1327
جمعہ کا بیان
لفظ جمعہ جو ہفتہ کے ایک دن کا نام ہے فصیح زبان و لغت کے اعتبار سے جیم اور میم دونوں کے پیش کے ساتھ ہے لیکن جیم کے پیش اور میم کے سکون کے ساتھ بھی مستعمل ہوا ہے۔ اس دن کو جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اسی دن حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق جمع اور پوری کی گئی تھی۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اس دن کو جمعے کا نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) جب بہشت سے دنیا میں اتارے گئے تو اسی دن زمین پر وہ حضرت حوا کے ساتھ جمع ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ علماء نے اور بھی وجہ تسمیہ بیان کئے ہیں چناچہ بعض حضرات کا قول ہے کہ اس دن چونکہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نماز کے لئے جمع ہوتے ہیں اس لئے اسے یوم الجمعہ کہا جاتا ہے۔ جمعہ اسلامی نام ہے زمانہ جاہلیت میں اس دن کو عروبہ کہا جاتا تھا۔ لیکن بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ عروبہ بہت قدیم نام تھا مگر زمانہ جاہلیت میں یہ نام بدل گیا تھا اور اس دن کو جمعہ کہا جانے لگا تھا۔ جمعہ کا روز نبی آخر الزمان ﷺ کی بعثت سے پہلے زمانہ جاہلیت میں بھی ایک امتیازی اور شرف و فضیلت کا دن مانا جاتا تھا مگر اسلام نے اس دن کو اس کی حقیقی عظمت و فضیلت کے پیش نظر بہت ہی زیادہ باعظمت و بافضلیت دن قرار دیا۔ گذشتہ صفحات میں یہ بات بیان کی جا چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو نماز سے زیادہ اور کوئی عبادت پسند نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بندوں پر اللہ جل شانہ کی طرف سے جو بےانتہا نعمتوں کی بارش ہوتی ہے اور جن کا سلسلہ انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک ہے۔ بلکہ پیدائش سے قبل اور موت کے بعد بھی انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے ہمکنار رہتا ہے۔ اس کے ادائے شکر کے لئے ہر دن میں پانچ وقت نماز مقرر کی اور جمعے کے دن چونکہ تمام دنوں سے زیادہ نعمتیں بندوں پر نازل ہوتی ہیں۔ اس لئے اس دن ایک خاص نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا۔ جماعت کے باب میں جماعت کی حکمتیں اور اس کے فائدے بیان کئے جا چکے ہیں اور یہ بھی ظاہر ہوچکا ہے کہ جماعت میں جتنی زیادہ کثرت ہوگی اور مسلمان جتنی بڑی تعداد میں نماز کے لئے جمع ہوں گے اسی قدر ان فوائد کا زیادہ ظہور ہوتا ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے۔ جب کہ محلوں کے مسلمان اور اس مقام کے اکثر لوگ ایک جگہ جمع ہو کر نماز پڑھیں چونکہ ہر روز پانچوں وقت اس قدر اجتماع لوگوں کی پریشانی و تکلیف کے پیش نظر ممکن نہیں ہوتا اس لئے شریعت نے ہفتے میں ایک دن ایسا مقرر فرما دیا جس میں مختلف محلوں اور گاؤں کے مسلمان آپس میں ایک جگہ جمع ہو کر اس عبادت کو اداء کریں اور چونکہ جمعے کا دن تمام دنوں میں سے افضل و اشرف تھا لہٰذا یہ تخصیص اسی دن کے لئے کی گئی۔ اگلی امتوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس دن عبادت کا حکم فرمایا تھا مگر انہوں نے اپنے تمردوسرکشی اور اپنی بدنصیبی کی بناء پر اس میں اختلاف کیا اور ان کی اس سرکشی کا نیتجہ یہ ہوا کہ وہ اس عظیم سعادت سے محروم رہے اور یہ فضیلت وسعادت بھی اسی امت مرحومہ کے حصے میں پڑی ہے۔ یہود نے سنیچر کا دن مقرر کرلیا اس خیال سے کہ اس دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کے پیدا کرنے سے فارغ ہوا تھا۔ عیسائیوں نے اتوار کا دن مقرر کیا۔ اس خیال سے کہ یہ دن ابتدائے آفرنیش کا ہے۔ چنانچہ اب تک یہ دونوں فرقے ان دنوں میں عبادت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے ہیں اپنے تمام کام کاج چھوڑ کر اس دن چرچ و عبادت گاہوں میں ضرور جاتے ہیں۔ عیسائی حکومتوں میں اتوار کے دن اسی سبب سے تمام دفاتر وتعلیم گاہوں میں تعطیل ہوتی ہے۔ بعض مسلم حکومتوں کی یہ مرعوبیت اور بدنصیبی ہے کہ وہ بھی عیسائی حکومتوں کے اس خالص مذہبی طرز عمل کو بدل نہ سکیں اور اپنے ملکوں میں بجائے جمعہ کے اتوار کے دن عام تعطیل کرنے پر مجبور ہیں۔ نماز جمعہ کی فرضیت نماز جمعہ فرض عین ہے، قرآن مجید، احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اسلام کے شعائر اعظم میں سے ہے نماز جمعہ کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر اور اس کو بلا عذر چھوڑنے والا فاسق ہے، نماز جمعہ کے بارے میں ارشاد ربانی ہے۔ آیت (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔ ) 62۔ الجمعہ 9) اے ایمان والو! جب نماز جمعہ کے لئے اذان کہی جائے تو تم لوگ اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے مراد نماز جمعہ اور اس کا خطبہ ہے۔ دوڑنے سے مراد اس نماز کے لئے نہایت اہتمام کے ساتھ جانا۔ نماز جمعہ کی فرضیت رسول اللہ ﷺ کو مکہ ہی میں معلوم ہوگئی تھی، مگر غلبہ کفر کے سبب اس کے ادا کرنے کا موقع نہیں ملتا تھا۔ ہجرت کے بعد مدینہ منورہ تشریف لاتے ہی آپ نے نماز جمعہ شروع کردی۔ مدینہ منورہ میں آپ ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے حضرت اسعد ابن زرارہ نے اپنے اجتہاد صائب اور کشف صادق سے جمعہ کی نماز شروع کردی تھی۔ علم الفقہ) نماز جمعہ کے بارے میں یہاں چند باتیں عرض کردی گئی ہیں آئندہ ابواب میں حسب موقع نماز جمعہ کے احکام و مسائل اور اس کے فضائل کو بیان کیا جاتا رہے گا۔
Top