آنحضرت ﷺ کا جذبہ جہاد اور شوق شہادت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے یہ خوف ولحاظ نہ ہوتا کہ بہت سے (وہ) مسلمان (جو مفلس ونادار ہیں) اپنے بارے میں اس بات سے خوش نہیں ہونگے کہ وہ مجھ سے پیچھے اور مجھ سے جدا رہیں اور مجھے ایسی سواری میسر نہیں ہے جس پر ان سب کو سوار کر دوں تو میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، پھر لشکر سے پیچھے نہ رہتا! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری خواہش و تمنا تو یہی ہے کہ میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں (یعنی باربار زندہ کیا جاؤں اور بار بار مارا جاؤں تاکہ ہر بار نیا ثواب پاؤں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
اس ارشاد گرامی سے جہاں آنحضرت ﷺ کی بےپناہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت کا اظہار ہوتا ہے وہیں یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کی حیات طیبہ میں کفار سے جتنی بھی جنگیں ہوئیں آپ چند کے علاوہ اور سب میں بنفس نفیس شریک کیوں نہ ہوئے۔ چناچہ آپ نے اس کی علت بیان فرمائی کہ میں کفار سے جنگ کرنے کے لئے جانے والے ہر لشکر اور ہر فوج میں اس لئے شریک نہیں ہوتا کہ اگر میں جنگ میں شریک ہونے کے لئے ہر لشکر کے ہمراہ جاؤں تو یقینًا وہ بہت سے مسلمان جو نادار اور بےسروسامان ہونے کی وجہ سے اپنی سواری نہیں رکھتے جنگ میں شریک ہونے سے محروم بھی رہ جائیں گے اور میری جدائی کا غم بھی اٹھائیں گے۔ اور خود میں اتنی سواریوں کا انتظام کرنے پر قادر نہیں ہوں کہ ان پر سب مسلمانوں کو سوار کر کے اپنے ہمراہ لے جاؤں، اس لئے اگر مجھے یہ لحاظ نہ ہو کہ بہت سے مسلمان جنگ میں شریک ہونے سے محروم رہ جانے اور پھر مجھ سے جدا ہوجانے کی وجہ سے افسردہ دل اور شکستہ خاطر ہوں گے اور وہ اس کا بہت زیادہ غم محسوس کریں گے تو میرے اندر جہاد کا جذبہ اور اللہ کی راہ میں شہید ہوجانے کا شوق اتنا زیادہ ہے کہ میں کسی بھی لشکر کے ہمراہ جانے سے باز نہیں رہنا چاہتا اور اس بات کو بہت زیادہ پسند کرتا ہوں کہ میں بار بار زندہ کیا جاؤں اور ہر بار اللہ کی راہ میں مارا جاؤں۔