مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3547
وعن عمرو بن العاص قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : ما من قوم يظهر فيهم الزنا إلا أخذوا بالسنة وما من قوم يظهر فيهم الرشا إلا أخذوا بالرعب . رواه أحمد
زنا کی کثرت کا وبال
اور حضرت عمرو ابن العاص کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب قوم میں زنا کی کثرت ہوجاتی ہے اس کو قحط اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور جس قوم میں رشوت کی وبا عام ہوجاتی ہے اس پر رعب (وخوف) مسلط کردیا جاتا ہے۔ (احمد)

تشریح
رشوت اس مال کو کہتے ہیں جو کسی شخص کو اس شرط کے ساتھ دیا جائے کہ وہ اس کے کام میں مدد کرے۔ بعض حضرات نے اس کی تعریف میں اس قید کا بھی اضافہ کیا ہے کہ اس کام میں اتنی مشقت و محنت نہ ہو جس کی اجرت عام طور پر دئیے گئے مال کی بقدر دی جاتی ہو جیسے کسی بادشاہ یا حاکم کے سامنے کوئی بات سفارش کے طور پر کہہ دینی یا اس میں سعی و کوشش کرنی اس سے معلوم ہوا کہ محنت ومشقت کے بقدر مال دینا رشوت نہیں کہلائے گا اسی طرح اگر بلا شرط مال دیا جائے تو بھی رشوت کے حکم میں نہیں ہوگا۔ بہرکیف اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رشوت محض ایک سماجی برائی اور ایک شرعی گناہ ہی نہیں ہے بلکہ ایک اخلاقی ظلم بھی ہے کہ جس کی سزا آخرت میں تو ملے گی اس کا وبال مختلف صورتوں میں اس دنیا میں بھی ظاہر ہوتا ہے چناچہ یہاں حدیث میں اسی کو ذکر کیا گیا ہے کہ رشوت کی نحوست ساری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور اسے بزدل بنا کر غیروں کی ہیبت میں اور اپنوں کے خوف میں مبتلا کردیتی ہے۔ غیروں کی ہیبت تو یوں مسلط ہوجاتی ہے کہ راشی رشوت لینے والا اپنا ضمیر و ایمان بیچ ڈالتا ہے اور جب وہ ضمیر و ایمانداری کی دولت سے محروم ہوجاتا ہے تو اس کے اندر سے وہ ساری توانائی اور قوت ختم ہوجاتی ہے جو اس کو غیروں کے مقابلہ پر عظمت و برتری کا احساس دلاتی ہے۔ اپنوں کا خوف اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ اگر کوئی حاکم و کارکن رشوت نہیں لیتا تو وہ اپنا حکم اپنے ہر ادنی واعلی پر جاری کرتا ہے اور اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہیں کرتا لیکن جب وہ رشوت سے آلودہ ہوجاتا ہے تو پھر اس پر ایک خوف مسلط ہوجاتا ہے جو اسے قدم قدم پر اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی اور اجرائے احکام سے جھجکاتا رہتا ہے کہ اس کے کسی حکم یا کسی کاروائی سے کوئی ایسا شخص ناراض نہ ہوجائے جس سے کہ اس کو رشوت کی صورت میں ناجائز مالی فائدے حاصل ہیں یا جو اس کو رشوت ستانی کے جرم کا راز دار ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب رشوت کی وباعام ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے ہر حاکم وکارکن ہیبت وخوف میں مبتلا ہوجاتا ہے تو پورا نظام حکومت بہت خوفناک قسم کی بدحالی وبے اعتمادی اور لا قانونیت کا شکار ہوجاتا ہے اور ساری قوم بےاطمینانی اور مصائب وپریشانیوں میں گھر کر رہ جاتی ہے۔
Top