Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 2966
شراکتی جماعت
کسی تجارتی کاروبار یا معاملہ میں جو لوگ شریک وحصہ دار ہوتے ہیں۔ ان کی دو شکلیں ہوتی ہیں ایک تو یہ کہ اس کاروباریا معاملہ کا ہر شریک مالک و متصرف یا صرف متصرف ہوتا ہے اس طرح اس کاروبار یا معاملہ میں جملہ شرکاء کے باہمی مشورے پر عمل درآمد ہوتا ہے اسی شکل کی وہ چار قسمیں شرکت مفاوضہ شرکت عنان شرکت صنائع والتقبل اور شرکت وجوہ ہیں جن کا بیان باب کی ابتداء میں ہوچکا ہے۔ شرکاء کی دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ چند افراد کی ایک جماعت کسی تجارتی معاملہ میں شریک وحصہ دار ہو اور وہ تمام افراد کسی قانونی نظام اور مقررہ قواعد و ضوابط کے پابند ماتحت ہوں اور ان میں سے ہر ایک شریک اپنے آپ کو مالکانہ حیثیت سے علیحدہ تصور کرے اس شکل کو موجودہ دور کے مشترک تجارتی اداروں اور کمپنیوں پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں فقہی مسئلہ یہ ہے کہ -1 ایسے کسی بھی مشترکہ تجارتی ادارے یا کمپنی کا نظم ونسق چلانے قانون پر عملدرآمد کرنے اور اجرائے کار کے لئے شرکاء ہی میں سے یا ان کے علاوہ لوگوں میں سے ایک شخص یا کئی آدمیوں کو جملہ شرکاء کے مشورہ سے منتخب کیا جائے۔ -2 کوئی بھی شریک بانصر اور تصرف کا حق نہیں رکھتا البتہ حق ملک ہر شریک کو حاصل ہوتا ہے۔ -3 جملہ شرکاء کی جماعت بہیئت مجموعی مالک و متصرف ہوگی اور یہ ہئیت مجموعی خواہ باتفاق کل حاصل ہو یا بکثرت آراء۔ -4 کوئی بھی شریک اپنے مشترک تجارتی ادارہ کا اجیر وملازم بن سکتا ہے -5 کوئی بھی شریک علیحدگی اختیار نہیں کرسکتا البتہ اپنا حصہ بذریعہ ہبہ یا بذریعہ بیع منتقل کرسکتا ہے -6 جب تعداد شرکاء محدود ومکمل ہوجائے اور کوئی شریک اپنا حصہ بیچے تو دوسرے شرکاء مقدم سمجھے جائیں۔ -7 اگر کوئی حصہ میراث یا بیع وغیرہ کے ذریعہ تقسیم ہوجائے تو کارکنان کمپنی اس بات پر مجبور ہوں گے کہ اس حصہ کے جملہ ورثاء یا حقداروں سے لین دین کرنے میں جو کچھ زحمت ہو اسے برداشت کریں اس حصہ کے جملہ ورثاء یا شرکاء خواہ مل کرداد وستد (لین دین) کریں یا کسی ایک کو وکیل بنادیں ایسے حصہ کے جملہ شرکاء کا مجموعہ ایک ذات کے برابر سمجھا جائے گا۔ شرکاء کمپنی کاروبار چلانے کے لئے جو قانون مرتب ونافذ کریں گے ان کی پابندی تمام شرکاء پر ضروری ہوگی البتہ خلاف شرع قانون بنانا معصیت و گناہ اور اس کی پابندی ناجائز ہے۔ -9 ایسے جملہ قانون جو کسی نظم ونسق کی حالت کے لئے وضع کئے جائیں صرف مباحات سے متعلق رہیں گے منصوصات شرعیہ میں اثر انداز نہیں ہونگے۔ -10 یہ شرط کہ شرکاء ذاتی طور پر کسی دین اور نقصان کے ذمہ دار نہیں صرف اس صورت میں معتبر ہے جب کہ اس کا اعلان کیا جا چکا ہو۔ فسخ شراکت جو تجارتی کاروبار یا کوئی معاملہ دو فریق کے زیر شرکت ہو اس کو فسخ کردینے یعنی شرکت کو ختم کردینے کی دو صورتیں ہیں اول یہ کہ شرکت کو ختم کردینے پر دونوں فریق راضی ہیں دوم یہ کہ ایک فرق علیحدگی چاہے جیسے وہ مرگیا یا مجنوں ہوگیا یا کسی مطالبے میں مال دینا پڑا جس سے سرمایہ قائم نہیں رہ سکتا یا علیحدگی کی کوئی اور وجہ ہو ان تمام صورتوں میں شرکت ختم ہو کر تقسم عمل میں آجائے گی اگرچہ میت کے ورثاء اور مجنوں کے اولیاء شراکت کو باقی رکھنا چاہیں۔ فسخ شراکت میں فقہی ہدایت یہ ہے کہ -1 پہلے تمام مطالبات ادا کئے جائیں -2 ان معاہدوں کی تکمیل کا انتظام بھی ہوجائے جو شراکت کے ذمہ تھے -3 وہ تمام حقوق جو اصل وہم میں معتبر سمجھے گئے ہیں مثل اموال قیمتی کے تقسم ہوں گے -4 جو مطالبات دوسروں پر واجب ہیں اور جن کا وصول ہونا باقی ہے وہ بوقت وصول بقدر حصہ ملا کریں گے اور ہر شریک دوسرے کا وکیل سمجھا جائے گا تاکہ تقاضہ اور وصول کرتا رہے -5 فسخ شراکت کی دوسری صورت میں ان دو چیزوں کا لحاظ ضروری ہے اول یہ کہ شراکت سے علیحدگی اختیار کرنے والا فریق یا اس کے قائم مقام ذمہ داریوں کے بارے میں سبکدوش نہیں ہو سکیں گے۔ دوم یہ کہ جملہ حقوق معتبر مثل دکان ونام وغیرہ میں فریق خارج کو کوئی حق نہیں دیا جائے گا۔ -6 شراکتی جماعتوں یعنی مشترک تجارتی اداروں اور کمپنیوں پر اس ادارہ یا کمپنی کے مقررہ قانون کے حکم یا حاکم کے حکم کے بغیر ایسے انفساخ کا اثر نہیں پڑھ سکتا کیونکہ کسی شریک کی موت جنون کا افلاس وغیرہ سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
Top