Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 499
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَ جْنَا فِیْ سَفَرِ فَاَ صَابَ رَجُلًا مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّہ، فِیْ رَأْسِہٖ فَا حْتَلَمَ فَسَأْلَ اَصَحَابَہ، ھَلْ تَجِدُوْنَ لِی رُخْصَۃً فِی التَّیَمُّمِ قَالُوْ امَا نَجِدُلَکَ رُخْصَۃً وَاَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی الْمَآءِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَلَمَّا قَدِ مْنَا عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم أُخْبِرُ بِذٰلِکَ قَالَ قَتَلُوْہُ قَتَلَھُمُ اﷲُ اَلَّا سَالُوْا اِذَالَمْ یَعْلَمُوْا فَاِ نَّمَا شِفَاءُ الْعَیِّ السُّؤَالُ اِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْہِ اَنْ یَّتَیَمََّمَ وَیُعَصِّبُ عَلٰی جُرْحِہٖ خِرْقَۃً ثُمَّ یَمْسَحَ عَلَیْھَا وَیَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِہٖ۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنْ عَطَآءِ بْنِ اَبِیْ رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ)
تیمم کا بیان
اور حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ ہم سفر میں جارہے تھے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے پتھر لگا جس نے اس کے سر کو زخمی کر ڈالا (اتفاق سے) اسے نہانے کی حاجت بھی ہوگئی چناچہ اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا کہ کیا تمہارے نزدیک (اس صورت میں) میرے لئے تیمم کرنا جائز ہے َ انہوں نے کہا ایسی صورت میں جب کہ تم پانی استعمال کرسکتے ہو، ہم تمہارے لئے تیمم کی کوئی وجہ نہیں پاتے۔ چناچہ اس آدمی نے غسل کیا (جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ) اس کا انتقال ہوگیا۔ جب ہم (سفر سے واپس ہو کر) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ سے یہ واقعہ بیان کیا، آپ ﷺ نے (انتہائی رنج اور تکلیف کے ساتھ) فرمایا لوگوں نے اسے مار دیا، اللہ بھی انہیں مارے پھر فرمایا کہ ان کو جو بات معلوم نہ تھی، اسے انہوں نے دریافت کیوں نہ کرلیا؟ (کیونکہ) نادانی کی بیماری کا علاج سوال ہے اور اسے تو یہی کافی تھا کہ تیمم کرلیتا اور اپنے زخم پر ایک پٹی باندھ کر اس پر مسح کرلیتا اور پھر اپنا تمام بدن دھو لیتا۔ (ابوداؤد اور ابن ماجہ نے اس روایت کو عطاء ابن رباح سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے)۔
تشریح
بسا اوقات کم علمی اور کسی مسئلے سے عدم واقفیت پر اندو ہناک واقعہ کا سبب بن جایا کرتی ہے چناچہ اس موقعہ پر یہی ہوا کہ جب اس زخمی آدمی نے اپنے عذر کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ آیا ایسے حال میں کہ جب میرے سر پر زخم ہے اور پانی اس زخم کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے تو ناپاکی دور کرنے کے لئے بجائے غسل کے میں تیمم کرسکتا ہوں؟ تو ساتھیوں نے مسئلے سے ناواقفیت اور اپنی کم علمی کی بنا پر یہ سمجھ کر آیت تیمم (فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ ) 5۔ المائدہ 6) کا مطلب یہ ہے کہ تیمم صرف اس شکل میں جائز ہوگا جب کہ پانی موجود نہ ہو اگر پانی موجود ہو تو تیمم جائز نہیں ہوگا۔ اس آدمی سے کہہ دیا کہ تمہارے لئے تیمم جائز ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے؟ حالانکہ انہوں نے یہ نہ سمجھا کہ تیمم جائز نہ ہونے کی شکل یہ ہے کہ پانی موجود ہو اور ساتھ ساتھ اس کے استعمال پر قدرت نیز پانی کے استعمال سے کسی نقصان اور ضرر کا خدشہ بھی نہ ہو۔ اس بیچارے نے ان لوگوں کے علم و فہم پر اعتماد کیا اور اس حالت میں غسل کرلیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پانی نے زخم میں شدت پیدا کردی اور شدت بھی ایسی کہ وہ اللہ کا بندہ اسی وجہ سے اللہ کو پیار ہوگیا۔ بہر حال یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ ایسے مواقع پر تیمم بھی کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ تمام بدن کو دھونا بھی چاہئے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ چناچہ حضرت امام شافعی (رح) کا مسلک یہ ہے مگر امام اعظم ابوحنیفہ کے (رح) کے نزدیک دونوں میں سے ایک ہی چیز کافی ہے۔ حنفیہ کی جانب سے شوافع کو جواب دیتے ہوئے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور پھر قیاس کے خلاف بھی ہے کہ اس سے بدل اور مبدل منہ کا جمع لازم آیا ہے۔ الحاصل اس مسئلے کا خلاصہ یہ ہے کہ ایسے مواقع پر اگر کسی آدمی کو پانی کے استعمال کرنے کی وجہ سے تلف جان کا خوف ہو تو اس کے لئے تیمم کرنا جائز ہے یہ مسئلہ سب کے نزدیک متفق علیہ ہے۔ اور اگر کسی آدمی کو یہ ڈر ہو کہ پانی کے استعمال سے مرض بڑھ جائے گا یا صحت یابی میں تاخیر ہوجائے گی تو ایسی شکل میں بھی حضرت امام اعظم اور حضرت امام مالک رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک اسے تیمم کر کے نماز پڑھ لینی جائز ہے اور بعد میں نماز کی قضا ضروری نہیں ہے حضرات شوافع کے ہاں بھی تقریباً یہ مسلک ہے۔ اگر کسی آدمی کے کسی عضو میں زخم ہو یا پھوڑا ہو اور اس کی پٹی بندھی ہوئی ہو تو اس صورت میں حضرت امام شافعی (رح) کا مسلک یہ ہے کہ اگر پٹی اتارنے سے تلف جان کا خطرہ ہو تو اسے چاہئے کہ پٹی پر مسح کرے اور تیمم کرے مگر حضرت امام اعظم اور حضرت امام مالک رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما فرماتے ہیں کہ جب کسی آدمی کے بدن کا کچھ حصہ زخمی اور کچھ حصہ اچھا ہو تو یہ دیکھا جائے گا کہ زخمی حصہ کتنا ہے اور اچھا حصہ کتنا ہے اگر زیادہ حصہ اچھا ہے تو اسے دھوئیں گے اور زخم پر مسح کریں اور اگر اکثر حصہ زخمی ہوگا تو تیمم کریں گے اور دھونا ساقط ہوجائے گا۔ امام احمد بن حنبل (رح) کا مسلک یہ ہے کہ جو حصہ اچھا ہو اسے دھویا جائے اور زخم کے لئے تیمم کیا جائے۔
Top