مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5082
وعن عبيدالله بن محصن قال قال رسول الله صلى الله عليه من أصبح منكم آمنا في سربه معافى في جسده عنده قوت يومه فكأنما حيزت له الدنيا . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب
دنیا کی اصل نعمتیں
حضرت عبیداللہ ابن محصن ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنی جان کی طرف سے بےخوف ہو (ظاہری طور پر بھی اور باطنی طور پر بھی اس کا بدن درست وباعافیت ہو اور اس کے پاس (حلال ذریعہ سے حاصل کیا ہوا) ایک دن کی بقدر ضرورت خوراک کا سامان ہو تو گویا اس کے لئے تو کم دنیا (کی نعمتیں) جمع کردی گئی ہیں۔ (اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے)۔

تشریح
وہ اپنی جان کی طرف سے بےخوف ہو کا مطلب یہ ہے کہ اس کو اپنے کسی دشمن کی طرف سے کسی نقصان وضرر کا خدشہ نہ ہو یا یہ کہ برے کاموں سے بچنے اور اپنی لغزشوں پر اللہ سے توبہ کرلینے کی وجہ سے ان آفات سے بےخوف ہو، جو عذاب الٰہی کے طور پر نازل ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ لفظ سرب سین کے زیر اور راء کے جزم کے ساتھ (یعنی سرب) زیادہ مشہور ہے۔ جو نفس، راستہ، حال اور دل، ان سب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اگر یہاں حدیث میں اس لفظ سے ان سب چیزوں کو مراد لیا جائے تو یہ بھی منشاء حدیث کے مناسب ہوگا، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جو شخص اس حال میں صبح کو اٹھے کہ اس کو مذکورہ چیزوں کے بارے میں کسی نقصان وضرر کا کوئی خوف و خدشہ نہ الخ اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ لفظ سین اور راء دونوں کے زبر کے ساتھ ہے جس کے معنی خانہ زیر زمین کے ہیں یعنی وہ بل و سوراخ جو وحشی جانوروں، جیسے چوہے وغیرہ کا مسکن ہوتے ہیں، اگر اس قول کو صحیح مان لیا جائے، یہ معنی بھی منشاء حدیث کے منافی نہیں ہوتے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوا کہ جو شخص اس حال میں صبح کو اٹھے کہ اس کے گھر کے بلوں اور سوراخوں میں رہنے والے چوہوں اور لومڑیوں وغیرہ کی طرف سے کہ جو آفات زمانہ میں سے ہیں اس کو کسی نقصان وضرر کا کوئی خوف و خدشہ نہ ہو الخ۔
Top