مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5090
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما زهد عبد في الدنيا إلا أنبت الله الحكمة في قلبه وأنطق لسانه وبصره عيب الدنيا وداءها ودواءها وأخرجه منها سالما إلى دار السلام رواه البيهقي في شعب الإيمان
دنیا سے زہد وبے رغبتی کی فضیلت
حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جس بندہ نے دنیا میں (زائد از ضرورت و حاجت، دنیاوی مال وجاہ سے) زہد یعنی بےرغبتی اختیار کی، اللہ تعالیٰ نے اس کے دل میں حکمت یعنی معرفت و یقین کی دولت پیدا کی، اس کی زبان کو اس (حکمت) کے ساتھ گویا کیا اور اس کو دنیا کے عیوب (جیسے کثرت غم ورنج، قلت غناء خست شرکاء، سرعت فنا اور ذکر الٰہی سے دل کی غفلت وغیرہ کو یقین کی آنکھوں سے) دیکھنے والا کیا، نیز اس دنیا کی بیماری (یعنی دنیاوی محبت کی علت وسبب) اور (علم وعمل، صبروقناعت اور دنیا سے اجتناب وبے رغبتی اختیار کرنے اور تقدیر الٰہی پر راضی رہنے کی توفیق بخش کر) اس بیماری کا علاج بھی اس کو دکھایا اور (اس کے دنیا سے اعراض کرنے اور عقبی کی طرف متوجہ رہنے کے سبب) حق تعالیٰ نے اس کو دنیا (کی آفات وبلیات) سے سلامتی کے ساتھ دارالسلام میں پہنچا دیا۔ (بیہقی)

تشریح
دارالسلام سے مراد جنت ہے اور اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ بکمال تمام حقیقی سلامتی بس دار آخرت اور جنت ہی میں حاصل ہوگی۔ منقول ہے کہ ایک عارف درویش سے لوگوں نے پوچھا کہ کہئے، آپ کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ نے چاہا تو سلامتی ہے بشرطیکہ جنت میں پہنچ جاؤں۔
Top