مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5094
وعن معاوية أنه دخل على خاله أبي هاشم بن عتبة يعوده فبكى أبو هاشم فقال : ما يبكيك يا خال ؟ أوجع يشئزك أم حرص على الدنيا ؟ قال : كلا ولكن رسول الله عهد إلينا عهدا لم آخذ به . قال : وما ذلك ؟ قال : سمعته يقول : إنما يكفيك من جمع المال خادم ومركب في سبيل الله . وإني أراني قد جمعت . رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه
دنیاوی مال واس جمع کرنے سے گریز کرو
حضرت معاویہ بن سفیان ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن اپنے ماموں حضرت ابوہاشم بن عتہ ؓ کے پاس ان کی عیادت کو گئے تو حضرت ابوہاشم ان کو دیکھ کر رونے لگے، حضرت معاویہ ؓ نے پوچھا کہ ماموں جان آپ کیوں روتے ہیں؟ کیا بیماری کی شدت نے آپ کو قلق و اضطراب میں مبتلا کردیا ہے یا دنیا کی حرص و تمنا نے؟ انہوں نے فرمایا عزیز من! تم نے جو کچھ کہا ہے ایسا ہرگز نہی ہے، بلکہ قلق و اضطراب کا باعث یہ ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ہم کو ایک وصیت کی تھی اور میں اس پر عمل کرنے سے قاصر رہا ہوں! معاویہ نے پوچھا کہ وہ وصیت کیا تھی؟ انہوں نے کہا، میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارے لئے دنیا کے مال میں سے بس اسقدر جمع کرنا کافی ہے کہ تمہارے پاس ایک خادم ہو اور اللہ کی راہ میں لڑنے کے لئے ایک سواری ہو۔ اور میرا خیال ہے کہ میں نے ان دونوں چیزوں سے کہیں زیادہ مال و اسباب اپنے پاس رکھا ہے۔ (احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
لفظ ارانی مفہوم کے اعتبار سے اظن کے معنی میں ہے یعنی میں گمان کرتا ہوں اور بعض نسخوں میں یہ لفظ ہمزہ کے زبر کے ساتھ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ میں دیکھتا ہوں یا میں جانتا ہوں۔
Top