مشکوٰۃ المصابیح - دیت کا بیان - حدیث نمبر 3459
دیت کے معنی اور اس کی قسمیں :
دیات جمع ہے دیت کی جس کے معنی ہیں مالی معاوضہ گویا دیت اس مال کو کہتے ہیں جو جان کو ختم کرنے یا کسی شخص کے جسمانی اعضاء کو ناقص (مجروح) کرنے کے بدلہ میں دیا جاتا ہے! عنوان میں جمع کا لفظ دیات دیت کی انواع (قسموں) کے اعتبار سے لایا گیا ہے اس سے یہ اظہار مقصود ہے کہ دیت کی مختلف قسمیں ہیں مثلا ایک دیت تو وہ ہوتی ہے جو کسی کو جان سے مار ڈالنے کے بدلہ میں دی جاتی ہے اور ایک دیت وہ ہوتی ہے جو اعضاء کے نقصان کے بدلے میں دی جاتی ہے۔ پھر نوعیت و حیثیت کے اعتبار سے بھی دیت دو طرح کی ہوتی ہے ایک تو مغلظہ کہلاتی ہے اور دوسری کو مخففہ کہتے ہیں۔ دیت مغلظہ تو یہ ہے کہ چار طرح کی سو اونٹنیاں ہوں یعنی پچیس بنت مخاض (جو ایک سال کی ہو کر دوسرے سال میں لگی ہو) پچیس بنت لبون (جو دو سال میں لگی ہوں) پچیس حقہ (جو تین سال کی ہو کر چوتھے سال میں لگی ہوں) اور پچیس جذعہ (جو چار سال کی ہو کر پانچویں سال میں لگی ہوں) یہ تفصیل حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت ابویوسف کے مسلک کے مطابق ہے، حضرت امام شافعی اور حضرت امام محمد کے نزدیک دیت مغلظہ یہ ہے کہ تین طرح کی اونٹنیاں ہوں یعنی تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس مثنہ (جو پانچ سال کی ہو کر چھٹے سال میں لگی ہوں) اور سب حاملہ ہوں۔ دیت مغلظہ اس شخص پر واجب ہوتی ہے جو قتل شبہ عمد کا مرتکب پایا گیا ہو۔ دیت مخففہ یہ ہے کہ اگر سونے کی قسم سے دیت دی جائے تو اس کی مقدار ایک ہزار دینار (اشرفی) ہے اور اگر چاندی کی قسم سے دی جائے تو دس ہزار درہم دیئے جائیں گے اور اگر اونٹ کی قسم سے دے تو پانچ طرح کے سو اونٹ دینے ہوں گے یعنی بیس ابن مخاض (وہ اونٹ جو ایک سال کی ہو کر دوسرے سال میں لگے ہوں) بیس بنت مخاض، بیس بنت لبون، بیس جذعہ دیت مخففہ اس شخص پر واجب ہوتی ہے جو قتل خطاء یا قتل جاری مجریٰ خطا اور یا قتل تسبیب کا س مرتکب پایا گیا ہو۔
Top