مشکوٰۃ المصابیح - دیت کا بیان - حدیث نمبر 3477
وعن سعيد بن المسيب : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قضى في الجنين يقتل في بطن أمه بغرة عبد أو وليدة . فقال الذي قضى عليه : كيف أغرم من لا شرب ولا أكل ولا نطق ولا استهل ومثل ذلك يطل . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إنما هذا من أخوان الكهان . رواه مالك والنسائي مرسلا
پیٹ کے بچہ کی دیت
اور حضرت سعید ابن مسیب کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے پیٹ کے بچہ کی دیت جو مارا جائے ایک غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی مقرر فرمائی۔ جس شخص پر یہ دیت واجب کی گئی تھی اس نے عرض کیا کہ اس شخص کا تاوان کس طرح بھروں جس نے کوئی چیز پی اور نہ کھائی ہو اور نہ بولا نہ چلایا، اس قسم کا قتل تو ساقط کیا جاتا ہے رسول کریم ﷺ نے (اس شخص کی یہ بات سن کر حاضرین سے) فرمایا کہ اس کے علاوہ اور کیا کہا جائے کہ یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔ (امام مالک اور امام نسائی نے تو اس روایت کو بطریق ارسال (یعنی راوی صحابی کا ذکر کئے بغیر) نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد نے حضرت سعید سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ بطریق اتصال نقل کیا ہے۔

تشریح
کاہن اس شخص کو کہتے ہیں جو غیب دانی کا دعوی کرتا ہے اور لوگوں کی غیب کی باتیں بتاتا ہے اور وہ لوگوں کو فریفتہ کرنے کے لئے اپنی جھوٹی اور غلط سلط باتوں کو مسجع اور مقفی عبارتوں کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ حدیث میں مذکورہ شخص نے بھی چونکہ اپنے ایک غلط خیال کو بڑے مسجع اور مقفی الفاظ کے ذریعہ پیش کیا تھا اس لئے آپ ﷺ نے اس مناسبت سے اس کو کاہنوں کا بھائی فرمایا ورنہ تو جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے مطلق مسجع ومقفی عبارتیں بذات خود مذموم نہیں ہیں بلکہ انسان کے کلام کی فصاحت و بلاغت اور قابلیت کا پر تو ہوتی ہیں چناچہ خود رسول کریم ﷺ کا انداز بیان اور آپ کا کلام بڑی مسجع ومقفی عبارتوں سے مزین ہوتا تھا۔ بطور خاص آپ سے جو دعائیں منقول ہیں ان کے الفاظ کی جامعیت مسجع ومقفی عبارتوں کی بہترین مثال ہیں جیسے یہ دعا ہے (اللہم انی اعوذ بک من علم لا ینفع ومن قلب لا یخشع) الخ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس علم سے جو نافع نہ ہو اور اس قلب سے جو ترساں نہ ہو الخ حاصل یہ کہ وہ مسجع عبارت مذموم ہے جو بہ تکلف زبان وقلم سے ادا ہو اور جس کا مقصد باطل کو رواج دینا ہو جیسا کہ مذکورہ شخص نے کہا۔ شمنی (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث میں مذکورہ مسئلہ کے بارے میں فقہی مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی حاملہ کے پیٹ پر مارے اور اس کی وجہ سے اس کے پیٹ کا بچہ مردہ ہو کر باہر آجائے تو اس کی دیت میں غرہ یعنی پانچ سو درہم مارنے والے کے عاقلہ پر واجب ہوں گے وہ فرماتے ہیں کہ ہمارے علماء نے غرہ سے مراد پانچ سو درہم لئے ہیں اور وہ اس لئے اکثر روایتوں میں غرہ کی توضیح یہی کی گئی ہے اور اگر حاملہ کے پیٹ مارنے کی وجہ سے زندہ بچہ باہر آجائے اور پھر مرجائے تو اس صورت میں پوری دیت واجب ہوگئی۔
Top