مشکوٰۃ المصابیح - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1780
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : لا جلب ولا جنب ولا تؤخذ صدقاتهم إلا في دورهم . رواه أبو داود
زکوۃ لینے والوں کے لئے ایک ہدایت
حضرت عمرو بن شعیب ؓ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا زکوٰۃ وصول کرنے والا زکوٰۃ کے لئے مویشیوں کو نہ کھینچ منگوائے اور نہ مویشیوں کا ملک دور چلا جائے نیز مویشیوں کی زکوٰۃ ان کے مکان ہی میں لی جائے۔ (ابو داؤد)

تشریح
جلب کا مطلب یہ ہے کہ زکوٰۃ وصول کرنے والا زکوٰۃ دینے والوں کے مکانوں سے دور کسی مقام پر مقیم ہو اور زکوٰۃ لینے کے لئے مویشیوں کو وہاں منگا بھیجے۔ جنب کا مطلب یہ ہے کہ مویشیوں کا مالک اپنے مکان سے دور چلا جائے اور زکوٰۃ وصول کرنے والا زکوٰۃ لینے کے لئے تکالیف و پریشانیاں برداشت کر کے وہاں پہنچے۔ آنحضرت ﷺ نے ان دونوں باتوں سے منع کیا ہے کیونکہ پہلی صورت میں زکوٰۃ دینے والے کو تکالیف و پریشانی ہوتی ہے اور دوسری صورت میں زکوٰۃ وصول کرنے والا پریشانیوں میں مبتلا ہوتا ہے حدیث کا آخری جملہ اس ممانعت کی تاکید کے طور پر استعمال فرمایا گیا ہے گویا حدیث کا حاصل یہ ہوا کہ نہ زکوٰۃ دینے والے دور چلے جائیں اور نہ زکوٰۃ وصول کرنے والے دور کسی مقام پر قیام کریں بلکہ زکوٰۃ دینے والوں کے قریب ہی اترتے اور ان کے گھروں میں باری باری جا کر زکوٰۃ لے لیا کریں۔
Top