مشکوٰۃ المصابیح - شکار اور ذبیحوں سے متعلق - حدیث نمبر 3966
شکار کا حکم
حدود حرم سے باہر ہر جگہ شکار کرنا حلال ہے بشرطیکہ شکار کرنے والا حالت احرام میں نہ ہو، چناچہ شکار کا مباح ہونا کتاب و سنت ( یعنی قرآن مجید اور احادیث نبوی) سے ثابت ہے اور اجماع امت بھی اسی پر ہے البتہ حضرت امام مالک کے مسلک کی ایک کتاب رسالہ ابن ابوزید میں لکھا ہے کہ محض لہو و لعب کی خاطر شکار کرنا مکروہ ہے اور لہو و لعب کے قصد و ارادے کے بغیر مباح ہے۔ جہاں تک آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی کا تعلق ہے تو یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ ﷺ نے بنفس خود کبھی شکار کیا ہو لیکن یہ ثابت ہے کہ اگر کبھی آپ ﷺ کے سامنے کسی نے شکار کیا تو آپ ﷺ نے اس کو منع نہیں فرمایا۔
Top