مشکوٰۃ المصابیح - صلح کا بیان - حدیث نمبر 3948
وعن أميمة بنت رقيقة قالت : بايعت النبي صلى الله عليه و سلم في نسوة فقال لنا : فيما استطعتن وأطقتن قلت : الله ورسوله أرحم بنا منا بأنفسنا قلت : يا رسول الله بايعنا تعني صافحنا قال : إنما قولي لمائة امرأة كقولي لامرأة واحدة . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه ومالك في الموطأ
عورتوں کی اجتماعی بیعت کا مسنون طریقہ
اور حضرت امیمہ بنت رقیقہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے کچھ عورتوں کے ساتھ نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ( یعنی ہم چند عورتوں نے اجتماعی طور پر آپ ﷺ سے بیعت کی) چناچہ ( اس وقت) آپ ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ ( اے خواتین! میں نے تمہیں اسی چیز پر بیعت کیا ہے) جس ( پر عمل کرنے) کی طاقت و استطاعت رکھتی ہو ( یعنی آنحضرت ﷺ نے ازراہ شفقت ان عورتوں کی بیعت کو ان کی عملی استطاعت وہمّت تک محدود رکھا )۔ میں نے کہا کہ ( بےشک) اپنی ذات پر ہم خود مہر بان اور رحم دل ہوسکتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہمارے حق میں اللہ اور اس کا رسول ﷺ رحم کرنے والے ہیں اور پھر میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمیں بیعت کرلیجئے۔ اس بات سے ان کی مراد یہ تھی کہ ہم سے مصافحہ کیجئے یعنی بیعت کرتے وقت ہمارا ہاتھ اپنے دست مبارک میں پکڑیئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ میرا سب عورتوں سے کچھ کہنا ایک عورت سے کہہ دینے کی طرح ہے، یعنی اوّل تو عورتوں کو بیعت کرتے وقت صرف زبان سے یہ کہہ دینا کافی ہے کہ میں نے تمہیں بیعت کیا اور ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوم یہ کہ اگر کچھ عورتیں اجتماعی طور پر بیعت ہو رہی ہوں تو زبان سے یہ کہنے کے لئے بھی الگ الگ ہر عورت سے مخاطب ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ صرف ایک عورت سے کہہ دینا سب عورتوں کے لئے کافی ہے۔

تشریح
مشکوٰۃ کے اصل نسخہ میں لفظ رواہ کے بعد جگہ خالی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مؤلف مشکوٰۃ کو اس حدیث کے مآخذ کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے۔ لیکن حاشیہ میں بعض شارحین نے یہ عبارت لکھ دی ہے کہ رواہ الترمذی والنسائی وابن ماجہ ومالک فی الموطا کلہم من حدیثی محمد بن المنکدر انہ سمع من ائمۃ الحدیث و قال الترمذی حدیث حسن صحیح لایعرف الا من حدیث ابن المنکدر۔
Top