مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 3014
حدیث نمبر: 2821
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، ‏‏‏‏‏‏أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُلُوا مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقَدَّمَ بِهِ سَرْعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا.
مروہ (سفید پتھر) سے ذبح کرنے کا بیان
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے (بانس کی کھپچی) سے ذبح کریں؟ تو رسول اللہ نے فرمایا: جلدی کرلو ١ ؎ جو چیز کہ خون بہا دے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھاؤ ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں، دانت سے تو اس لیے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے، اور ناخن سے اس لیے نہیں کہ وہ جبشیوں کی چھریاں ہیں ، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے، انہوں نے جلدی کی، اور کچھ مال غنیمت حاصل کرلیا، اور رسول اللہ سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں، رسول اللہ ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا، چناچہ وہ پلٹ دی گئیں، اور ان کے درمیان آپ نے (مال غنیمت) تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا، ایک اونٹ ان اونٹوں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے (کہ گھوڑا دوڑا کر اسے پکڑ لیتے) چناچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا (یعنی وہ چوٹ کھا کر گرگیا اور آگے نہ بڑھ سکا) اس پر نبی اکرم نے فرمایا: ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرکة ٣ (٢٤٨٨)، ١٦ (٢٥٠٧)، الجھاد ١٩١ (٣٠٧٥)، الذبائح ١٥ (٥٤٩٨)، ١٨ (٥٥٠٣)، ٢٣ (٥٥٠٩)، ٣٦ (٥٥٤٣)، ٣٧ (٥٥٤٤)، صحیح مسلم/الأضاحي ٤ (١٩٦٨)، سنن الترمذی/الصید ١٩ (١٤٩٢)، السیر ٤٠ (١٦٠٠)، سنن النسائی/الصید ١٧ (٤٣٠٢)، الضحایا ١٥ (٤٣٩٦)، ٢٦ (٤٤١٤، ٤٤١٥)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ٩ (٣١٨٣)، (تحفة الأشراف: ٣٥٦١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٦٣، ٤٦٤، ٤/١٤٠، ١٤٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ ایسی ہی کوئی صورت کر کے جلدی ذبح کرلو اور گوشت کھاؤ۔
Top