Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4407 - 4503)
Select Hadith
4407
4408
4409
4410
4411
4412
4413
4414
4415
4416
4417
4418
4419
4420
4421
4422
4423
4424
4425
4426
4427
4428
4429
4430
4431
4432
4433
4434
4435
4436
4437
4438
4439
4440
4441
4442
4443
4444
4445
4446
4447
4448
4449
4450
4451
4452
4453
4454
4455
4456
4457
4458
4459
4460
4461
4462
4463
4464
4465
4466
4467
4468
4469
4470
4471
4472
4473
4474
4475
4476
4477
4478
4479
4480
4481
4482
4483
4484
4485
4486
4487
4488
4489
4490
4491
4492
4493
4494
4495
4496
4497
4498
4499
4500
4501
4502
4503
مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 3213
مہرکا بیان
مہر حقوق زوجیت حاصل ہونے کے اس معاوضہ کو کہتے ہیں جو عورت کو اس کے شوہر کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ مہر کے نہ دینے کی نیت نہ ہونا نکاح کے صحیح ہونے کی ایک شرط ہے یعنی اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یہ نیت کرلے کہ مہر دیا ہی نہ جائے گا تو اس کا نکاح صحیح نہ ہوگا۔ نکاح کے وقت مہر کا ذکر کرنا نکاح صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں ہے اگر مہر کا ذکر نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔ مہر کی مقدار نہ تو شریعت نے مہر کے لئے کسی خاص مقدار کو متعین کر کے اسے واجب قرار دیا ہے اور نہ اس کی زیادہ سے زیادہ کوئی حد مقرر کی گئی ہے بلکہ اسے شوہر کی حیثیت و استطاعت پر موقوف رکھا ہے کہ جو شخص جس قدر مہر دینے کی استطاعت رکھتا ہو اسی قدر مقرر کرے البتہ مہر کی کم سے کم ایک حد ضرور مقرر کی گئی ہے تاکہ کوئی شخص اس سے کم مہر نہ باندھے، چناچہ حنفیہ کے مسلک میں مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (٦٢ ء 30 گرام چاندی) ہے اگر کسی شخص نے اتنا مہر باندھا جو دس درہم یعنی (٦٢ ء ٣٠ گرام چاندی) کی قیمت سے کم ہو تو مہر صحیح نہیں ہوگا۔ حضرت امام مالک کے نزدیک کم سے کم مہر کی آخری حد چوتھائی دینار ہے اور حضرت امام شافعی وحضرت امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ جو بھی چیز ثمن یعنی قیمت ہونے کی صلاحیت رکھتی ہو اس کا مہر باندھنا جائز ہے۔ ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے علاوہ تمام ازواج مطہرات اور حضرت فاطمۃ کے علاوہ تمام صاحبزادیوں کا مہر پانچ سو درہم چاندی کی مقدار ١٥٧٥ ماشہ یعنی ایک کلو ٥٣٠ گرام ہوتی ہے۔ آجکل کے نرخ کے مطابق ایک کلو ٥٣٠ گرام چاندی کی قیمت تقریبا ٩١٨ روپے ہوتی ہے۔ ام المؤمنین ام حبیبہ کا مہر چار ہزار درہم یا چار سو دینار تھا، چار ہزار درہم بارہ ہزار چھ سو ماشہ یعنی بارہ کلو ٢٤٧ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت سات ہزار تین سو اڑتالیس (٧٣٤٨) روپیہ ہوتی ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء کا مہر چار سو مثقال نقرہ تھا، چار سو مثقال اٹھارہ سو ماشہ یعنی ایک کلو ٧٥٠ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت ایک ہزار پچاس روپیہ ہوتی ہے۔ اس قدر چاندی کے ساتھ روپے کی یہ مطابقت آج کل کے دور میں درست نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں روپے کی قیمت بہت زیادہ گر چکی ہے۔ ہاں ہر زمانے میں چاندی کی قیمت معلوم کر کے روپے کی تعیین کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ( از اصغر۔ م)۔
Top