مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4440
وعن ابن مسعود قال حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم علن ليلة أسري به أنه لم يمر على ملأ من الملائكة إلا أمروه مر أمتك بالحجامة . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب .
سینگی کھنچوانے کا ذکر
اور حضرت ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے شب معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ ﷺ ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ ﷺ اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
پچھنے کی یہ اہمیت و فضیلت اس بنا پر ہے کہ فساد خون کی وجہ سے بہت زیادہ امراض پیدا ہوتے ہیں جن کو امراض دموی کہتے ہیں، امراض دموی کا سب سے بڑا علاج خون نکلوانا ہے، نیز خون نکلوانے کے دوسرے طریقوں کی بہ نسبت پچھنے کو زیادہ پسند اس لئے بھی کیا گیا ہے کہ وہ خون کو نواحی جلد سے خارج کرتا ہے چناچہ تمام اطباء اس کے قائل ہیں کہ گرم آب و ہوا میں رہنے والوں کو فصد کے مقابلہ پر پچھنے لگوانا زیادہ مفید رہتا ہے کیونکہ ان لوگوں کا خون رقیق اور پختہ ہوتا ہے جو سطح بدن پر آجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس خون کو پچھنے ہی کے ذریعہ سے نکالا جاسکتا ہے۔ نہ کہ فصد کے ذریعہ۔ امت سے مراد اہل عرب ہیں جو آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں موجود تھے یا امت سے آنحضرت ﷺ کی قوم و وطن کے لوگ مراد ہوسکتے ہیں، نیز یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہاں امت کا عام مفہوم مراد ہے، یعنی آنحضرت ﷺ کی پوری امت میں سے ہر وہ شخص مراد ہے جس کو خون نکلوانے کی ضرورت لاحق ہو۔
Top