Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (192 - 266)
Select Hadith
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 1501
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : حق المسلم على المسلم خمس : رد السلام وعيادة المريض واتباع الجنائز وإجابة الدعوة وتشميت العاطس
مسلمان کے مسلمان پر حقوق
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا (ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر پانچ حق ہیں۔ (١) سلام کا جواب دینا (٢) بیمار کی عیادت کرنا (٣) جنازہ کے ساتھ جانا (٤) دعوت قبول کرنا (٥) چھینکنے والے کا جواب دینا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مذکورہ بالا پانچوں چیزیں فرض کفایہ ہیں۔ سلام کرنا سنت ہے اور وہ بھی حقوق اسلام میں سے ہے جیسا کہ اگلی حدیث سے معلوم ہوگا۔ مگر سلام کرنا ایسی سنت ہے جو فرض سے بھی افضل ہے کیونکہ اسے کرنے سے نہ صرف یہ کہ تواضع و انکساری کا اظہار ہوتا ہے بلکہ یہ اداء سنت واجب کا سبب بھی ہے۔ بیمار کی عیادت اور جنازہ کے ساتھ جانے کے حکم سے اہل بدعت مستثنیٰ ہیں۔ یعنی روافض وغیرہ کی نہ تو عیادت کی جائے اور نہ ان کے جنازہ کے ساتھ جایا جائے۔ دعوت قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی مدد کے لئے بلائے تو اس کی درخواست قبول کی جائے اور اس کی مدد کی جائے۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ دعوت قبول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مہمانداری اور ضیافت کے لئے مدعو کرے تو اس کی دعوت کو قبول کر کے اس کی طرف سے دی گئی ضیافت میں شرکت کی جائے بشرطیکہ ضیافت کسی بھی حیثیت سے ایسی نہ ہو جس میں شرکت گناہ کا باعث ہو جیسا کہ حضرت امام غزالی فرماتے ہیں کہ جو ضیافت محض از راہ مفاخرت اور نام و نمود کی خاطر ہو اس میں شرکت نہ کی جائے چناچہ سلف یعنی صحابہ ؓ اور پہلے زمانہ کے علماء کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایسی ضیافت کو ناپسند کرتے تھے۔ چھینکنے والے کا جواب دینے کا مطلب یہ ہے کہ اگر چھینکنے والا الحمدللہ کہے تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہا جائے شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ اسلام کے ان تمام حقوق کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے خواہ نیک مسلمان ہوں یا بد۔ یعنی ایسے مسلمان ہوں جو گنہگار تو ہوں مگر مبتدع (بدعتی) نہ ہوں اس احتیاط اور امتیاز کو مدنظر رکھا جائے کہ بشاشت یعنی خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا اور مصافحہ کرنا صرف نیک مسلمان ہی کے ساتھ مختص ہونا چاہئے فاجر یعنی ایسے بد اور گنہگار مسلمان کے ساتھ جو علی الاعلان معصیت و گناہ میں مبتلا رہتا ہے بشاشت و مصافحہ ضروری نہیں ہے۔
Top