مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 217
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمِ عَلِمَہ، ثُمَّ کَتَمَہ، اُلْجِمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِلِجَامِ مِّنْ نَّارِ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِیُّ۔ (ورواہ ابن ماجۃ عن انس)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا۔ جس آدمی سے علم کی کوئی ایسی بات پوچھی گئی جو اسے معلوم تھی مگر اس نے چھپایا (یعنی بتایا نہیں) تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔ سنن ابوداؤد، جامع ترمذی اور ابن ماجہ نے اس حدیث کو حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے۔ (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی )

تشریح
اس حدیث میں ایسے عالم کے بارے میں و عید بیان کی جا رہی ہے جو دینی باتیں معلوم ہونے کے باوجود لوگوں کو نہیں بتاتا اور سائل کو جواب نہیں دیتا۔ مگر یہ وعید ایسے علم کے بارے میں ہے جس کی تعلیم ضروری اور واجب ہو۔ مثلاً کوئی آدمی اسلام لانے کا ارادہ کرے اور کسی عالم سے کہے کہ اسلامی تعلیمات سے مجھے آگاہ کرو اور بتاؤ کہ اسلام کیا چیز ہے یا وہ نماز کے وقت عالم سے پوچھتا ہے کہ نماز کے جو احکام و مسائل ہیں ان سے مجھے آگاہ کرو، یا کسی حلال و حرام چیز کا کوئی فتوٰی معلوم کرنا چاہتا ہے تو ان سب چیزوں کا جواب دینا اور جہاں تک اسے معلوم ہوں صحیح صحیح بات بتانا عالم کے لئے ضروری اور واجب ہے۔ البتہ نوافل و مباح چیزوں کے بارے میں یہ حکم نہیں ہوگا۔
Top