Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (192 - 266)
Select Hadith
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 1561
قرن المنازل
قرن المنازل یہ ایک پہاری ہے جو مکہ سے تقریباً تیس میل (٤٨ کلو میٹر) جنوب میں تہامہ کی ایک پہاڑی ہے یہ پہاری یمن سے مکہ آنے والے راستے پر واقع ہے اس پہاڑی سے متصل سعدیہ نامی ایک بستی ہے یہ یمن کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے۔ ہندوستان سے جانے والے اس پہاڑی کے سامنے سے گزرتے ہیں اس لئے ہندوستان والوں کے لئے بھی یہی میقات ہے۔ امن مواقیت کے علاوہ ایک میقات ذات عرق) یہ مکہ مکرمہ سے تقریباً ساٹھ میل (٩٧ کلو میٹر) کے فاصلے پر شمال مشرقی جانب عراق جانے والے راستے پر واقع ہے۔ اور عراق کی طرف سے آنے والوں کے واسطے میقات ہے۔ حدیث کے الفاظ لمن کان یرید الحج والعمرۃ (اور یہ احرام کی جگہیں ان لوگوں کے لئے ہیں جو حج وعمرہ کا ارادہ کریں) سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص (یعنی غیر مکی) حج وعمرہ کے ارادے کے بغیر میقات سے گزرے تو اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ مکہ میں داخل ہونے کے لئے احرام باندھے۔ جیسا کہ امام شافعی کا مسلک ہے، لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک کے مطابق مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا جائز نہیں ہے۔ خواہ حج وعمرہ کا ارادہ ہو یا نہ ہو۔ یعنی اگر کوئی غیر مکی شخص مکہ مکرمہ میں داخل ہونا چاہے خواہ وہ حج کے لئے جاتا ہو یا کسی اور غرض سے تو اس پر واجب ہے کہ وہ میقات سے احرام باندھ کر جائے احرام کے بغیر وہ مکہ میں داخل نہیں ہوسکتا۔ حنفی مسلک کی دلیل آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد گرامی ہے کہ۔ لا یجاوز حد المیقات الا محرما۔ کوئی شخص (مکہ میں داخل ہونے کے لئے) میقات کے آگے بغیر احرام کے نہ بڑھے۔ یہ حدیث اس بارے میں مطلق ہے کہ اس میں حج وعمرہ کے ارادے کی قید نہیں ہے، پھر یہ کہ احرام اس مقدس و محترم مکان یعنی کعبہ مکرمہ کی تعظیم و احترام کی غرض سے باندھا جاتا ہے۔ حج وعمرہ کیا جائے یا نہ کیا جائے لہٰذا اس حکم کا تعلق جس طرح حج وعمرہ کرنے والے سے ہے اسی طرح یہ حکم تاجر و سیاح وغیرہ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ہاں جو لوگ میقات کے اندر ہیں ان کو اپنی حاجت کے لئے بغیر احرام مکہ میں داخل ہونا جائز ہے کیونکہ ان کو بارہا مکہ مکرمہ میں آنا جانا پڑتا ہے۔ اس واسطے ان کے لئے ہر بار احرام کا واجب ہونا دقت و تکلیف سے خالی نہیں ہوگا، لہٰذا اس معاملے میں وہ اہل مکہ کے حکم میں داخل ہیں کہ جس طرح ان کے لئے جائز ہے کہ اگر وہ کسی کام سے مکہ مکرمہ سے باہر نکلیں اور پھر مکہ میں داخل ہوں تو بغیر احرام چلے آئیں اسی طرح میقات کے اندر والوں کو بھی احرام کے بغیر مکہ میں داخل ہونا جائز ہے۔ فمن کان دونہن (اور جو شخص ان مقامات کے اندر رہتا ہے الخ) کا مطلب یہ ہے کہ لوگ میقات کے اندر مگر حدود حرم سے باہر رہتے ہوں تو ان کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ان کے گھر سے تاحد حرم ہے ان کو احرام باندھنے کے لئے میقات پر جانا ضروری نہیں ہے اگرچہ وہ میقات کے قریب ہی کیوں نہ ہوں۔ جو لوگ خاص میقات میں ہی رہتے ہوں ان کے بارے میں اس حدیث میں کوئی حکم نہیں ہے۔ لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ ان کا حکم بھی وہی ہے جو میقات کے اندر رہنے والوں کا ہے۔ وکذاک وکذاک (اور اسی طرح اور اسی طرح) اس کا تعلق پہلے ہی جملے سے ہے کہ حل (حدود حرم سے باہر سے موقیت تک جو زمین ہے) اس میں جو جہاں رہتا ہے وہیں سے احرام باندھے یعنی میقات اور حد حرم کے درمیان جو لوگ رہنے والے ہیں وہ اپنے اپنے گھر ہی سے احرام باندھیں گے چاہے وہ میقات کے بالکل قریب ہوں اور چاہے میقات سے کتنے ہی دور اور حد حرم کے کتنے ہی قریب ہوں۔ حتی اہل مکۃ یہلون منہا کا مطلب یہ ہے کہ اہل مکہ یعنی اہل حرم مکہ سے احرام باندھیں جو لوگ خاص مکہ شہر میں رہتے ہیں وہ تو خاص مکہ ہی سے احرام باندھیں گے اور جو لوگ خاص مکہ شہر میں نہیں بلکہ شہر سے باہر مگر حدود حرم میں رہتے ہیں وہ حرم مکہ سے احرام باندھیں گے۔ حدیث کے آخری الفاظ سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہل مکہ کے لئے احرام باندھنے کی جگہ مکہ ہے خواہ احرام حج کے لئے خواہ عمرہ کے لئے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ عمرہ کرنے والا حل کی طرف جائے اور وہاں سے احرام باندھ کر پھر حرم میں داخل ہو کیونکہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو حکم دیا تھا کہ وہ عمرہ کا احرام باندھنے کے لئے تنعیم جائیں جو حل میں ہے لہٰذا یہی کہا جائے گا کہ اس حدیث کا تعلق صرف حج کے ساتھ ہے یعنی یہ حکم اہل مکہ کے لئے ہے کہ وہ جب حج کرنے کا ارادہ کریں تو احرام مکہ ہی سے باندھیں اور اگر عمرہ کرنے کا ارادہ ہو تو پھر حل میں آ کر احرام باندھیں جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
Top