Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (192 - 266)
Select Hadith
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 438
وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِیْ حَاجَۃٍ کَانَ مِنْ حَدِیْثِہٖ یَوْمَئِذٍ اَنْ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ فِیْ سِکَّۃٍ مِنَ السِّکَکِ فَلَقِیَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَآئِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ حَتّٰی اِذَا کَادَ الرَّجُلُ اَنْ یَّتَوارَی فِی السِّکَّۃِ ضَرَبَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِہٖ عَلَی الْحَآئِطِ وَ مَسَحَ بِھِمَا وَجْھَہ، ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَۃً اُخْرٰی فَمَسَحَ ذِرَاعَیْہِ ثُمَّ رَدَّ عَلَی الرَّجُلِ السَّلَام وَقَالَ اِنَّہ، لَمْ یَمْنَعْنِیْ اَنْ اَرُدَّ عَلَیْکَ السَّلَامَ اِلَّا اَنِّی لَمْ اَکُنْ عَلٰی طُھْرٍ۔ (رواہ ابوداؤد)
غسل کا بیان
اور حضرت نافع (رح) فرماتے ہیں کہ (ایک دن) حضرت عبداللہ ابن عمر استنجے کے لئے جا رہے تھے میں بھی ان کے ہمراہ ہو لیا (پہلے تو) انہوں نے استنجاء کیا اور اس کے بعد انہوں نے اس روز یہ حدیث بیان کی کہ ایک آدمی کسی گلی محلہ میں جا رہا تھا اور سرکار دو عالم ﷺ پیشاب یا پاخانے سے فارغ ہو کر تشریف لا رہے تھے اس آدمی نے آپ ﷺ سے ملاقات کی اور سلام عرض کیا، رسول اللہ ﷺ نے سلام کا جواب نہیں دیا جب یہ آدمی (دوسرے) گلی محلے میں مڑنے لگا تب سرکار دو عالم ﷺ نے (تیمم کے لئے) اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مار کر منہ پر پھیرے پھر (دوسری مرتبہ) مار کر اپنے ہاتھوں پر کہنیوں تک پھیرے، اس کے بعد اس آدمی کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا مجھے تمہارے سلام کا جواب دینے سے کسی چیز نے نہیں روکا تھا فقط یہ بات تھی کہ میں بےوضو تھا۔ (ابوداؤد)
تشریح
آپ ﷺ نے اس آدمی کے سلام کا جواب اس لئے نہیں دیا کہ دراصل سلام اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام ہے گو کہ عام طور پر ایسے موقع پر سلام کے حقیقی معنی مراد نہیں لئے جاتے بلکہ اس سے سلامت کے معنی مراد ہوتے ہیں، مگر پھر آپ ﷺ نے اس کے اصل معنی کا احترام کرتے ہوئے بغیر وضو کے اللہ عزوجل کا نام لینا مناسب نہ سمجھا۔ اسی باب میں پہلے کچھ حدیثیں گزری ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ بیت الخلاء سے آکر بغیر وضو کے قرآن پڑھتے اور پڑھاتے تھے اور یہ کہ آپ ﷺ بغیر وضو کے ذکر اللہ کیا کرتے تھے۔ بظاہر وہ احادیث اور یہ حدیث آپس میں متعارض نظر آتی ہیں؟ اس تعارض کا دفعیہ یہ کہہ کر کیا جائے گا کہ آپ ﷺ کا بےوضو قرآن پڑھنا یا ذکر اللہ کرنا جیسے کہ پہلی حدیثوں میں گزرا رخصت (آسانی) پر عمل تھا۔ اور یہاں آپ ﷺ نے امت کی تعلیم کے لئے عزیمت (اولیٰ ) پر عمل فرمایا ہے۔ یعنی یہاں آپ ﷺ کا امت کو یہ بتانا مقصود ہے کہ بےوضو اللہ کا نام لینا جائز تو ہے مگر افضل اور اولیٰ یہی ہے کہ با وضو ذکر اللہ کیا جائے۔ اس حدیث سے دو چیزیں معلوم ہوئیں اوّل تو یہ کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے۔ دوسری یہ کہ اگر کوئی آدمی کسی عذر کی بناء پر سلام کا جواب نہ دے سکے تو اس کے لئے مستحب ہے کہ وہ اس کے بعد اپنا وہ عذر جس کی وجہ سے وہ سلام کا جواب نہیں دے سکا، سلام کرنے والے کے سامنے بیان کر دے تاکہ اس کی طرف غرور وتکبر کی نسبت نہ کی جاسکے یعنی سلام کرنے والا یہ سوچے کہ اس نے غرور وتکبر کی بنا پر میرے سلام کا جواب نہیں دیا۔
Top