مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5290
عن حذيفة قال والله ما أدري أنسي أصحابي أم تناسوا ؟ والله ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم من قائد فتنة إلى أن تنقضي الدنيا يبلغ من معه ثلاثمائة فصاعدا إلا قد سماه لنا باسمه واسم أبيه واسم قبيلته . رواه أبو داود .
حضور ﷺ نے قیامت تک پیدا ہونے والے اس امت کے فتنہ پردازوں کے بارے میں خبر دے دی تھی
حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرے یہ رفقاء یعنی صحابہ کرام بھول گئے ہیں یا وہ بھولے تو نہیں ہیں مگر اپنی بعض مصلحتوں کی وجہ سے ایسا ظاہر کرتے ہیں جیسے وہ بھول گئے ہیں، اللہ کی قسم، رسول کریم ﷺ نے کسی بھی ایسے فتنہ پردازوں کو ذکر کرنے سے نہیں چھوڑا تھا جو دنیا کے ختم ہونے تک پیدا ہونے والا اور جس کے تابعداروں کی تعداد تین سو تک یا تین سو سے زائد تک کی ہوگی۔ آپ ﷺ ہر فتنہ پرداز کا ذکر کرتے وقت ہمیں اس کا اور اس کے باپ کا اور اس کے قبیلے تک کا نام بتایا تھا۔ (ابوداؤد)

تشریح
فتنہ پرداز سے وہ شخص مراد ہے جو فتنہ و فساد اور تباہی و خرابی کا باعث ہو، جیسے وہ عالم جو دین میں بدعت پیدا کرے دین کے نام پر مسلمانوں کو آپس میں لڑائے، امت میں افتراق و انتشار پیدا کر کے اسلام کی شوکت کو مجروح کرے اور جیسے وہ ظالم بادشاہ و امیر جو مسلمانوں کے باہمی قتل و قتال کا باعث ہو۔ تین سو کے عدد کی قید بظاہر اس لئے لگائی گئی ہے کہ کم سے کم اتنی تعداد میں آدمیوں کا کسی فتنہ پرداز کے گرد جمع ہوجانا اس فتنہ پرداز کی فتنہ پردازیوں کو پھیلانے، فتنہ و فساد کی کاروائیوں کو اثر انداز ہوجانے اور دین وملت کو نقصان پہنچ جانے کے لئے عام طور پر کافی ہوجاتا ہے، اگر کسی فتنہ پرداز کے تابعداروں کی تعداد اس سے کم ہوتی ہے تو گوہ انفرادی اور جزوی طور پر فتنہ پردازی میں کامیاب ہوجائے مگر اجتماعی طور پر اثر انداز ہونے کے قابل نہیں ہوتا۔
Top